کراماً کاتبین کے پیدا کرنے کی حکمت

فتویٰ : مفتی اعظم سعودی عرب شیخ محمد بن صالح عثیمین

سوال : اللہ تعالىٰ نے ہمارے لئے ”کراماً کاتبین“ کو پیدا فرمایا، وہ ہمارے ہر قول و عمل کو احاطہ تحریر میں لاتے ہیں۔ جب یہ بات معلوم ہے کہ اللہ تعالىٰ ہماری تمام ظاہری و پوشیدہ حرکات وسکنات سے بخوبی آگاہ ہیں تو پھر ان کے پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے؟
جواب : ایسے امور کی حکمت بعض اوقات تو ہم پر عیاں ہو جاتی ہے جبکہ کبھی ایسا نہیں بھی ہوتا، بلکہ اکثر معاملات کی حکمت سے ہم آگاہ نہیں ہیں۔ جس طرح کہ اللہ تعالىٰ کا فرمان ہے:
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا [17-الإسراء:85]
”یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ فرما دیجئیے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے۔“
مخلوقات کو ذرا غور سے دیکھیں اگر کوئی شخص مجھ سے دریافت کرے کہ اونٹ کو اس طرح بنانے میں، گھوڑے کو اس انداز میں پیدا کرنے میں، گدھے کو یہ شکل دینے اور انسان کو ایسی ساخت عطا کرنے میں کون سی حکمت کارفرما ہے؟ اسی طرح اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آخر نماز ظہر ، عصر اور عشاء کی چار رکعتیں فرض کرنے میں اللہ تعالىٰ کی کیا حکمت ہے؟ وغیرہ وغیرہ تو ہم اس کی حکمت نہیں جانتے اور نہ ہی کچھ بتا سکتے ہیں کیونکہ سائل یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ وہ آٹھ یا چھ کیوں نہیں.
اس سے معلوم ہوا کہ اکثر شرعی امور کی حکمت ہم پر مخفی ہے۔ جب بات ایسی ہی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر اللہ تعالىٰ کی توفیق سے بعض مخلوقات اور شرعی امور کی حکمت پا لیں تو یہ محض اللہ تعالىٰ کے بے پایاں فضل و کرم اور اس کے عطا کردہ علم و عرفان کا نتیجہ ہو گا۔ اور اگر ہم کسی چیز کی حکمت تک رسائی حاصل نہ کر پائیں تو اس میں ہماری کسی طرح کی ہتک نہیں ہے۔ اب ہم مذکورہ بالا سوال کی طرف آتے ہیں کہ اللہ تعالىٰ نے ہم پر جو”کرماً کاتبین“ مقرر فرمائے ہیں اور وہ ہمارے عمل سے آگاہ ہیں تو ان کے مقرر کرنے کی حکمت کیا ہے؟
اس کی حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالىٰ ہمیں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس نے جملہ اشیاء کو اعلیٰ درجے کا نظم اور محکم انداز عطا فرمایا ہے، یہاں تک کہ اس نے اولاد آدم کے جملہ اقوال واعمال پر ”کراماً کاتبین“ کو متعین فرمایا ہے باوجود یہ کہ اللہ تعالىٰ ان کے سرزد ہونے سے قبل ہی ان سے آگاہ ہے۔ یہ انسان پر اللہ تعالىٰ کی کمال عنایت و مہربانی اور کائنات کے بارے میں اس کی حکمت بالغہ کا نتیجہ ہے۔ واللہ اعلم۔

 

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply