عورت کے لئے سر کے بال کٹوائے کا حکم

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی

سوال : ایک عورت نے فریضہ حج سرانجام دیا، تمام مناسک حج ادا کئے مگر عدم واقفیت یا نسیان کی وجہ سے سر کے بال نہیں کاٹ سکی اور اپنے وطن واپس جانے پر اس نے وہ تمام امور سرانجام دئیے جو ایک محرم کے لئے ممنوع ہوتے ہیں، اب اس پر کیا کچھ واجب ہے ؟
جواب : اگر امر واقعہ اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے کہ اس نے عدم واقفیت یا نسیان کی بناء پر سر کے بال کانٹے کے علاوہ جملہ مناسک، حج ادا کئے، تو یاد آنے پر اپنے وطن میں رہتے ہوئے اتمام حج کی نیت سے سر کے بال کائنا اس پر واجب ہے۔ اس پر عدم تقصیر کی وجہ سے کوئی فدیہ واجب نہ ہو گا۔ اگر بال کانٹے سے پہلے (اور حرم کی حد میں) اسکے خاوند نے اس سے جماع کر لیا تو اس پر بطور دم ایک بکری ذبح کرنا، گائے کا ساتواں حصہ یا اونٹ کا ساتواں حصہ آئے گا۔ (یعنی وہ قربانیاں جو مساکین مکہ کے لیے کفایت کریں ان میں سے کسی ایک کا ان کیلئے مکہ ہی میں دینا ضروری ہے) ہاں اگر جماع حددود حرم سے باہر کسی جگہ ہوا تو فدیہ کا جانور کسی بھی جگہ کیا جا سکتا ہے اور عام مساکین پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم

 

اس تحریر کو اب تک 11 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply