نمازِ جنازہ کے بعد دعا کی شرعی حیثیت

تحریر : غلام مصطفے ٰ ظہیر امن پوری

نماز جنازہ کے فوراً بعد ہاتھ اٹھا کر میت کے لیے اجتماعی دعا کرنا، قبیح بدعت ہے، قرآن و حد یث میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین، صحابہ کرام تابعین عظام، ائمہ دین اور سلف صالحین سے یہ ثابت نہیں۔
اس کے باوجود ”قبوری فرقہ“ س کو جائز قرار دیتا ہے، جنازہ کے متصل بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اگر جائز ہوتا تو صحابہ کرام جو سب سے بڑھ کر قرآن و حدیث کے معانی، مفاہیم و مطالب اور تقاضوں کو سمجھنے والے اور ان کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے والے تھے، وہ ضرور اس کا اہتمام کرتے۔
چاروں اماموں سے بھی اس کا جواز یا استحباب منقول نہیں۔
◈ امامِ بریلویت جناب احمد یار خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں۔
”ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب (ا بوحنفیہ) کا قول و فعل اپنے لیے دلیل سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ پر نظر نہیں کرتے۔ [ جاء الحق 15/1]
◈ نیز ایک مسئلہ کے بارے میں لکھتے ہیں :
”حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں، ان کی دلیل صرف قولِ امام ہے۔ [ جاء الحق 104، 9/6]
↰ اب مبتدعین پر لازم ہے کہ وہ اپنے امام ابوحنفیہ سے باسند ”صحیح“ اس کا استحباب ثابت کریں، ورنہ ماننا پڑے گا کہ اس فرقہ کا امام ابوحنفیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور أجلي الآ علام بأن الفتوٰي مطلقا على قول قول الامام کے نام سے رسالے لکھنے والوں کو ”کشف الغطاء“ وغیرہ کے حوالے پیش کرتے وقت شرم کرنی چاہیئے !

↰ واضع رہے کہ بعض حنفی امامو ں نے بھی جنازہ کے متصل بعد دعا کرنے سے منع کیا ہے اور اس کو مکروہ قرار دیا ہے :
➊ ابنِ نجیم حنفی، جنہیں حنفی ابوحنفیہ ثانی کے نام سے یاد کرتے ہیں، وہ لکھتے ہیں :
ولا يدعو بعد التسليم
”نمازِ جنازہ کا سلام پھیرنے کے بعد دعا نہ کرے۔“ [البحر الرائق لاين نحيم الحنفي : 183/7]

➋ طاہر بن احمد الحنفی البخاری (م542ھ) لکھتے ہیں :
لايقوم بالد عاء فى قرائة القرآن لأ جل الميت بعد صلاة الجنازة وقبلها لا يقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة
”نمازِ جنازہ سے پہلے اور بعد میت کے لیے قرآن مجید پڑھنے کے لیے مت ٹھہرے اور نمازِ جنازہ کے (متصل) بعد دعا کی غرض سے بھی مت ٹھہرے۔“ [ خلاصة الفتوي : 225/1]

➌ ابنِ ہمام حنفی کے شاگرد ابراہیم بن عبد الرحٰمن لکرکی (835-922ھ) لکھتے ہیں :
والدّعاء بعد صلاة الجنازة مروه كما يفعله العوّ ا م فى قرأء ة الفاتحة بعد الصّلاة عليه قبل أن تر فع
”نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو اٹھانے سے پہلے سورۂ فاتحہ کو دعا کی غرض سے پڑھنا، جیسا کہ عوام کرتے ہیں، مکروہ ہے۔“ [ فتاوي فيض كركي : 88]

➍ محمد خراسانی حنفی (م 926ھ) لکھتے ہیں :
ولا يقوم داعيا له
”نمازِ جنازہ کے (متصل) بعد میت کے حق میں دعا کے لیے کھڑا نہ ہو۔“ [ جامع الرموز : 125/1]

اعتراض : ان عبارات سے پتہ چلتا ہے کہ نماز جنازہ کے فوراً بعد کھڑے ہو کر نہیں، بلکہ بیٹھ کر دعا کرے، مطلق دعا کی نفی بالکل نہیں۔

جواب :
یہ مفہوم کئی وجوہ سے باطل ہے :
➊ حنفی مذہب کی کسی معتبر کتاب میں یہ مفہوم مذکور نہیں، لہٰذا مردود باطل ہے۔
➋ یہاں ”قیام“ کا معنٰی کھڑے ہونا نہیں، بلکہ ٹھہرانا مراد ہے، جیسا کہ ارشاد، باری تعالیٰ ہے : وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ [9-التوبة:84] یعنی : ”آپ منافقین میں سے کسی کی قبر پر مت ٹھہریں۔“ یہ مطلب نہیں کہ منافقین کی قبروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے، بیٹھ کر دعا کر سکتے ہیں، بلکہ یہاں قیام سے مراد ٹھہرانا ہے کہ آپ ان کی قبروں پر دعا کے لیے نہیں ٹھہر سکتے۔
(more…)

Continue Readingنمازِ جنازہ کے بعد دعا کی شرعی حیثیت

End of content

No more pages to load