فضائل درود قرآن کی روشنی میں

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : 
﴿وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ﴾ (الشرح 94 : 4)
” (اے نبی ! ) ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کیا۔“ 
اہل علم اس کے تین معانی بیان کرتے ہیں؛ 
(1) نبوت و رسالت کے لازوال اعزاز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ کو بلندی نصیب فرمائی۔ 
(2) آخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو بلند کیا، جیسا کہ دنیا میں بلندی عطا فرمائی۔ 
(3) اللہ تعالی کے ذکر کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ذکر ہو گا۔ 
٭ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
أتاني جبريل، فقال : إن ربى وربّك يقول : كيف رفعت لك ذكرك ؟ قال : الله أعلم، قال : إذا ذكرت ذكرت معي . 
 ”جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بتایا : آپ کا اور میرا رب فرماتا ہے : میں نے آپ کا ذکر کیسے بلند کیا ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا ذکر بھی کیا جائے گا۔“ (تفسیر الطبری : 235/30)
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (3382) نے ”صحیح“ قرار دیا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر درود و سلام پڑھنا ایک مومن کا حق ہے، جو ماں باپ کے حق سے بڑھ کر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی قدر پر درود و سلام پڑھنا دراصل حکم الہیٰ کی تعمیل ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ محبت و عقیدت کی علامت و نشانی ہے، کیوں کہ محب اپنے محبوب کے ذکر خیر میں مشغول رہتا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر خیر سے کوئی غافل ہی محروم ہو سکتا ہے۔ یہ مبارک عمل اللہ اور اس کے فرشتوں کی سنت ہے۔ 
(more…)

Continue Readingفضائل درود قرآن کی روشنی میں

End of content

No more pages to load