اعمال ایمان میں داخل ھیں 

                                  تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری

                سلف صالحین اور ان کے مخالف مُرْجِیٔ (حنفی) فرقہ میں ایمان کے مسائل میں سب سے زیادہ اختلاف اسی مسئلہ میں تھا کہ اعمال ایمان میں داخل ہیں یا نہیں، اسلاف یعنی صحابہ و تابعین کا مذہب یہ تھا کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے ، وہ اس سے مراد دل کا قول و عمل ، زبان کا قول اور اعضاء کا عمل لیتے تھے۔

                مرجئہ (حنفیہ) کا کہنا ہے کہ ایمان صرف دل کی تصدیق اور زبان کے اقرار کا نام ہے ، اعمال ایمان میں داخل نہیں، بلکہ اس کے ثمرا ت ہیں، اسی مؤقف کی وجہ سے وہ ایمان میں کمی و بیشی اور استثنا کے منکر ہوئے ۔

                جوں ہی یہ بدعت امت میں ظاہر ہوئی ، سلف صالحین اور اہلِ ارجاء کے مابین اختلاف و نزاع کا سلسلہ چل نکلا ، سلف صالحین نے مرجئہ کے قول کو باطل ثابت کیا اور ان کو بدعتی و گمراہ قرار دے کر امت کو ان کے شنیع مذہب سے دور کیا۔

(more…)

Continue Readingاعمال ایمان میں داخل ھیں 

End of content

No more pages to load