تحریر: حافظ محمد اسحاق زاھد، کویت
سعودی عرب کے علماء ومشائخ سلفی مسلک کے حامل ہیں، اور اسی کی طرف وہ تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں، فروع اور اختلانی مسائل میں دلیل کی پیروی یعنی اتباع کرنا ان کا مسلک ہے، نہ کہ اندی تقلید کرنا، دلیل کے سامنے خواہ وہ حنبلی مذہب کے موافق ہو یا مخالف، سر تسلیم خم کر دینا ان کا شیوہ ہے، چنانچہ سعودی علماء کے فتاوی اور رسائل پڑھ کے دیکھ لیجئے، ان میں ایک چیز انتہائی واضح طور پر نظر آتی ہے کہ یہ علماء ہر مسئلے میں سب سے پہلے قرآنی آیت، پھر حدیث نبوی اور پھر آثارصحابہ رضی اللہ عنہم ذکر کرتے ہیں، اور اگر کسی مسئلہ میں انہیں یہ تینوں دلائل نہ ملیں تو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ کی آراء ذکر کرتے ہیں، اور ان میں جو أقرب الی الدلیل ہو اسے ترجیح ریتے ہیں۔ اب اس سے پہلے کہ ہم تقلید سے متعلق سعودی علماء کا موقف بیان کریں، ان کے بارے میں خود ایک سعودی عالم الشیخ عبدالمحسن العباد کی شہادت پڑھ لیجئیے جو عرصہ دراز سے مسجد نبوی میں درس حدیث ریتے ہیں اور سعودیہ کے بڑے بڑے مشائخ کے شاگرد ہیں۔ انہوں نے یوسین ہاشم الرفاعی کے ایک مضمون کے جواب میں ایک مقالہ تحریر فرمایا جو کہ ”الفرقان“ (الکویت) میں قسط وار چھپ رہا ہے، الرفاعی کے ایک اعتراض کے جواب میں شیخ العباد لکھتے ہیں :
وعلى هذا فهم لم يتخلوا عن المذهب الحنبلى، ولكنهم تخلوا عن التعصب له، وإذا وجد الدليل الصحيح على خلاف المذهب صاروا إلى ما دل عليه الدليل .
”یعنی علماء نجد نے حنبلی مذہب کو نہیں، اس کے لئے تعصب کو خیرباد کہہ دیا ہے اور جب صحیح دلیل مذہب حنبلی کے خلاف ہو تو وہ دلیل پر عمل کرتے ہیں۔ (دیکھیے الفرقان جولایہ 2000ء)
اب آئیے! سعودی علماء کا تقلید کے متعلق موقف معلوم کریں :
(1) شیخ ابن باز رحمہ اللہ :
شیخ ابن باز رحمہ اللہ، جن کا مئی 99 میں انتقال ہوا ہے، کسی تعارف کے مختاج نہیں، موصوف عالم اسلام کی معروف شخصیت تھے، علم و عمل، تقوی و پرہیزگاری اور بصیرت کے پہاڑ تھے، پوری زندگی دین اسلام کی خدمت میں گزار گئے، زندگی میں انہیں جو عزت و احترام ملا وہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے، انتقال فرمایا تو بیس لاکھ کے قریب افراد نے حرم مکی میں ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی، اللہ رب العزت انہیں غریق رحمت فرمائے۔
موصوف اپنے متعلق خود فرماتے ہیں :
مذهبي فى الفقه هو مذهب الإمام أحمد بن حنبل رحمه الله، وليس على سبيل التقليد ولكن على سبيل الاتباع …..أما فى مسائل الخلاف فمنهجى فيها هو ترجيح ما يقتضى الدليل ترجيحه، والفتوى بذلك، سواء وافق مذهب الحنابلة أم خالفه، لأن الحق أحق بالاتباع (فتاوى المرأة المسلمة 14/1 )
”فقہ میں میرا مذہب امام احمد بن حنبل کا مذہب ہے، برسبیل تقلید نہیں، بلکہ برسبیل اتباع . . . . اور اختلافی مسائل میں میرا طریق یہ ہے کہ میں دلیل کے مطابق ترجیح دیتا ہوں، اور اسی طرح فتویٰ بھی صادر کرتا ہوں، خواہ دلیل حنبلی مذہب کے موفق ہو یا مخالف، کیونکہ حق پیروی کا زیادہ حقدار ہے۔ “
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے یہ الفاظ ليس على سبيل التقليد ولكن على سبيل الاتباع سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں، اور پھر ان کا یہ کہنا کہ اختلافی مسائل میں وہ حنبلی مسلک کی پابندی نہیں کرتے بلکہ دلیل کے مطابق ترجیح دیتے ہیں، اس بات کی واضح دلیل سے کہ وہ فقہ میں امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب کی طرف نسبت کرنے کے باوجود حنبلی فقہ کی اندھی تقلید نہیں کرتے، بلکہ تقاضائے دلیل کے مطابق فتویٰ صادر فرماتے ہیں، اور اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں یہاں صرف ایک مثال ان کے اس مؤقف کی تصدیق کے لئے پیش کرتے ہیں :
شیخ سے سوال کیا گیا کہ کیا جمعہ قائم کرنے کے لئے چالیس ایسے افراد کا ہونا ضروری سے جن پر نماز فرض ہو ؟
شیخ صاحب نے جواب فرمایا :
”اہل علم کی ایک جماعت اس شرط کی قائل ہے کہ نماز جمعہ کی اقامت کے لئے چالیس آدمی ہونے چاہئیں، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی انہیں میں سے ہیں، لیکن راجح تر قول تو یہی ہے کہ چالیس سے کم افراد کے لئے جمعہ کی اقامت جائز ہے . . . . کیونکہ چالیس آدمیوں کی شرط کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے، اور جس حدیث میں چالیس آدمیوں کی شرط آئی ہے وہ ضعیف ہے۔ “ (فتاويٰ سماحة الشيخ عبد العزيز بن باز ص 74) نیز (مجموع فتاوي و مقالات متنوعة ص 327/12)
کیا اس دور کے احناف مقلدین میں سے کوئی ہے جو شیخ ابن باز رحمہ اللہ جیسی اس جرات کا مظاہرہ کرے اور جب صحیح دلیل حنفی مسلک کے مخالف ہو تو اس کی تاویل کرنے یا اس کے مقابلے میں دوسری ضعیف دلیل لانے کی بجائے، اس صحیح دلیل کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور حنفی مسلک کو چھوڑ دے ؟ ہم نے تو اس کے برعکس یہ دیکھا سے کہ احناف مقلدین صحیح دلیل معلوم کرنے کے باوجود اپنے مذہب کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتے، آئیے آپ بھی دو مثالیں ملاحظہ کر لیں :
(1) الحق والإنصاف أن الترجيح للشافعي فى هذه المسألة، ونحن مقلدون يجب علينا تقليد إمامنا أبى حنيفة . (تقریر ترمذی، ص 39)
ترجمہ : ”حق اور انصاف یہ ہے کہ اس مسئلہ میں شافعی مسلک کو ترجیح ہے، لیکن ہم مقلد ہیں،ہم پر واجب ہے کہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہی کی تقلید کریں۔ “
(2) ابن نجیم الحنفی کہتے ہیں :
نفس المؤمن تميل إلى قول المخالف فى مسألة السبب، لكن إتباعنا للمذهب واجب . (البحر الرائق : 125/5)
ترجمہ : ”مومن کا دل قول مخالف کی طرف مائل ہوتا ہے گالی کے مسئلے میں، لیکن حنفی مذہب کی اتباع واجب ہے۔“ (more…)