زکوٰۃ ادا کرنے سے قبل سونا فروخت کرنے کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنا زیر استعمال سونا فروخت کر دیا، جبکہ میں نے اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تھی۔ اب اس کی زکوٰۃ کیسے ادا ہو گی ؟ معلوم ہونا چاہئیے کہ میں نے وہ زیور چار ہزار ریال میں فروخت کیا تھا۔ جواب : اگر آپ کو سونا فروخت کرنے کے بعد اس پر وجوب زکوٰۃ کا علم ہوا ہے تو اس صورت میں آپ پر کوئی حرج نہیں ہے اور اگر (فروخت سے پہلے) آپ کو اس مسئلے کا علم تھا تو اس رقم میں سے ریٹ (اڑھائی فیصد) سالانہ کے حساب سے زکوٰۃ ادا کریں، اسی طرح گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ بھی مارکیٹ میں سونے کی قیت کے حساب سے ادا کرنا پڑے گی۔ آپ معروف کرنسی کے ساتھ 4/10 یعنی اڑھائی فیصد…

Continue Readingزکوٰۃ ادا کرنے سے قبل سونا فروخت کرنے کا حکم

کتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال : کتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟
جواب : مدتِ رضاعت، یعنی دو سال کے دوران کم از کم پانچ دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت و حرمت ثابت ہوتی ہے۔ دلائل ملاحظہ فرمائیں :
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ
”ایک دفعہ یا دو دفعہ چوسنا حرمت پیدا نہیں کرتا۔ “ [ صحيح مسلم : 468/1، ح : 1450 ]
❀ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں :
لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ
”ایک یا دو دفعہ پستان منہ میں دینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ “ [ صحيح مسلم : 1451 ]
❀ ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں :
لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ
”ایک یا دو دفعہ دودھ پلانا رضاعت ثابت نہیں کرتا۔ “
❀ سیدہ اُمِ فضل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو عامر بن صَعصَعہ کے ایک آدمی نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! کیا ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے ؟ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔ [صحيح مسلم : 469/1، ح : 1451 ]
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں :
كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْاؔنِ عَشْرُ رَضْعَاتٍ مَّعْلُوْمَاتٍ يُّحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَّعْلُوْمَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ فِيْمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ .
”پہلے قرآن مجید میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس دفعہ دودھ پلانے سے حرمت لازم ہوتی ہے، لیکن پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور پانچ دفعہ دودھ پلانے سے حرمت لازم ہونے کا حکم نازل ہوا ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ( کے بہت قریب ) تک قرآنِ کریم میں اسی طرح پڑھا جاتا تھا ـ “ [صحيح مسلم : 469/1 ‘ ح : 1452 ]
↰ اس حدیث سے واضح ہو جاتا ہے کہ اگر بچہ پانچ سے کم دفعہ کسی عورت کا دودھ پیے تو حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ اگرچہ پانچ دفعہ والی آیت کی قرأت اب قرآنِ کریم میں نہیں ہوتی، لیکن اس کا حکم باقی ہے۔
اس بات کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے غلام سالم کے بارے میں ان کی بیوی، سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا سے فرمایا : (more…)

Continue Readingکتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟

اہل قوت و تدبر کا اپنی طاقت اور ہوشیاری سے فریب کھانا

تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ

اہل جاہلیت اس فریب میں مبتلا تھے کہ جن کو فہم و ادراک کی قوت اور اقتدار حاصل ہے وہ گمراہ نہیں ہو سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس باطل خیال کی تردید فرمائی۔
فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَـذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ ٭ تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَى إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ ٭ وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِنْ مَكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُمْ مِنْ شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ [46-الأحقاف:24]
”پھر جب انہوں نے اس عذاب کو اپنی وادیوں میں آتے دیکھا تو کہنے لگے یہ بادل ہے جو ہم کو سیراب کرے گا، نہیں بلکہ یہ وہی چیز ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے۔ یہ ہوا کا طوفان ہے جس میں دردناک عذاب چلا آ رہا ہے۔ اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر ڈالے گا آخر کار ان کا حال یہ ہوا کہ ان کہ رہنے کی جگہوں کے سوا وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا اس طرح کو ہم بدلہ کیا کرتے ہیں۔ ان کو ہم نے وہ کچھ دیا تھا جو تم لوگوں کو نہیں دیا ہے ان کو ہم نے کان آنکھیں اور دل سب کچھ دے رکھے تھے مگر نہ وہ کان ان کے کام آئے، نہ آنکھیں، نہ دل کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور اسی چیز کے پھیر میں وہ آ گئے جس کا مذاق اڑاتے تھے۔“
آیات کی تشریح
ان آیات میں اللہ تعالیٰ عرب کے اہل جاہلیت کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ قوت و اقتدار کا معیار نہیں دیکھو ہم نے قوم عاد کو تم سے زیادہ قوت و اقتدار عطا کیا تھا اور انہیں کان آنکھ اور دل سب نعمتیں عطا کی تھیں تاکہ وہ ان سے کام لے کر اللہ کی نعمتوں کو پہچانیں اور منعم حقیقی اللہ عزوجل کے شکر گزار بنیں لیکن انہوں نے ان نعمتوں کا صحیح استعمال نہیں کیا نہ تو کانوں سے وحی کی باتیں اور رسول کی نصیحتیں سنیں اور نہ دل سے معرفت الہیٰ حاصل کی بلکہ عقل سے اتنے کورے ثابت ہوئے کہ عذاب الہیٰ دیکھ کر بھی اس کا مذاق اڑانے لگے۔
ان آیات سے معلوم ہوا کہ اہل عرب جن قوموں کو بڑا طاقتور اور ممدن سمجھتے تھے ان کی قوت فہم نے بھی ان کو حق کی راه نہیں دکھائی اور وہ ان سب کے باوجود گمراہ ہو گئے اور اپنی باطل پرستی کے زعم میں انبیاء کو جھٹلا دیا، لہٰذا قوت و عقل کو حق کا معیار نہیں بنایا جا سکتا، اللہ و رسول پر ایمان لانا، حق کے آگے سر تسلیم خم کرنا اور اللہ کی راہ پر چلنا اس کی توفیق ہی سے ممکن ہے نہ کہ کثرت مال اور خوشحالی سے اب جو بھی حق کو ٹھکرائے اور دلیل پیش کرے کہ میری حالت تم سے بہتر ہے اور میں تم سے زیادہ مالدار ہوں تو اس بات میں کوئی وزن نہیں ہے کیونکہ وہ جاہلیت کی روش پر چل رہا ہے اور پسندیدہ راہ سے ہٹ گیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِنْ عِنْدِ اللَّـهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُمْ مَا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّـهِ عَلَى الْكَافِرِينَ [ 2-البقرة:89]
” اور اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نفرت کی دعائیں مانگتے تھے مگر جب وہ چیز آ گئی جسے وہ پہچان بھی گئے تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا خدا کی لعنت ہو ان منکرین پر۔ “
یہودیوں کو ان کی کتابوں کے ذریعہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا علم تھا اور وہ جانتے تھے کہ بہت جلد اللہ ایک معزز نبی عرب میں سے مبعوث کرے گا۔ آپ کی بعثت سے پہلے مشرکین پر فتح پانے کے لیے آپ کی بعثت کے وسیلے سے دعائیں مانگا کرتے تھے، کہ اے پروردگار جس نبی کے بھیجنے کا تو نے وعدہ کیا ہے اس کو مبعوث فرما تاکہ دشمنوں پر ہم فتح پائیں لیکن جب ان کی جانی پہچانی شخصیت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان ظالموں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی ماننے سے انکار کر دیا محض اس کی وجہ سے کی نبوت عربوں میں کیسے آ گئی محض اس زعم میں کہ وہ ان عربوں سے زیادہ شان و شوکت رکھتے ہیں، اور اتنی بات نہ سمجھ سکے کہ ایمان اور نبوت تو اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اسی طرح اللہ کا یہ ارشاد بھی ہے :
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ٭ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ [2-البقرة:146] (more…)

Continue Readingاہل قوت و تدبر کا اپنی طاقت اور ہوشیاری سے فریب کھانا

مسلمان عورت کا بے پردہ نماز پڑھنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : ایک ایسی عورت جو بے پردہ ہے یا اس کا پردہ شریعت اسلامیہ کے مطابق نہیں ؟ مثلاً اس کے سر کے کچھ بال ظاہر ہیں یا کسی وجہ سے اس کی پنڈلی ننگی ہے، وہ عورت اسی حالت میں نماز پڑھے تو اس بارے میں شر عی حکم کیا ہے ؟ جواب : سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ عورت کے لئے پردہ کرنا ضروری ہے اس کا چھوڑنا یا اس بارے میں کوتاہی کرنا ناجائز ہے۔ اگر نماز کا وقت ہو گیا اور مسلمان عورت کا حجاب یا ستر غیر مکمل ہے تو یہ صورت تفصیل طلب ہے۔ اگر عورت کی مجبوری کے تحت پردہ یا ستر سے عاری ہے تو حسب حال نماز ادا کر سکتی ہے۔ اس کی نماز درست ہو گی اور…

Continue Readingمسلمان عورت کا بے پردہ نماز پڑھنا

عورتوں کے لیے اذان اور جماعت مشروع نہیں

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : کالج کی مسجد میں طالبات نماز ادا کرتی ہیں، اور ایک طالبہ امامت کے فرائض سرانجام دیتی ہے، کیا عورتوں کا امام بننا مشروع ہے ؟ جواب : عورتوں کے لئے اذان اور جماعت مشروع نہیں ہیں، یہ صرف مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں وبالله التوفيق  

Continue Readingعورتوں کے لیے اذان اور جماعت مشروع نہیں

غیر مانوس چیز کو باطل سمجھنا

تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ اہل جاہلیت ہر اس چیز کو باطل سمجھتے تھے جو ان کے نزدیک غیر مانوس اور اجنبی ہوتی اللہ نے اس خیال کی تردید فرمائی : فَلَوْلَا كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِنْ قَبْلِكُمْ أُولُو بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّنْ أَنْجَيْنَا مِنْهُمْ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَكَانُوا مُجْرِمِينَ [ 11-هود:116] ”پس کیوں نہ تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں سے ایسے اہل خیر لوگ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے، سوائے ان چند کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی تھی، ﻇالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جس میں انہیں آسودگی دی گئی تھی اور وہ گنہگار تھے۔ “ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تنبیہ فرمائی ہے کہ تم سے پہلے والوں میں ایسے صاحب…

Continue Readingغیر مانوس چیز کو باطل سمجھنا

یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نعرہ

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : میں نے سنا ہے ایک روایت سے ’’ یا محمد“ کا نعرہ لگانا ثابت ہے۔ کیا ایسے ہی ہے اور روایت کی استنادی حیثیت کیا ہے ؟ جواب : اس روایت کو امام بخاری رحمه الله نے بطریق سفيان عن ابي اسحاق عن عبدالرحمن بن سعد بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا پاؤں سن ہو گیا تو انہیں ایک آدمی نے کہا: ’’ جو آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے، اسے یاد کریں۔ ’’ تو انہوں نے کہا: ’’ یا محمد۔“ [ الادب المفرد : 964] یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ اس میں مرکزی راوی ابواسحاق السبیعی ہے جو مدلس ہے اور روایت معنعن ہے۔ پھر ابواسحاق السبیعی کو اختلاط بھی ہو گیا تھا۔ وہ اس کے بیان کرنے میں اضطراب کا شکار ہے۔ کبھی اس…

Continue Readingیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نعرہ

زید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری سوال : زید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے اس کی بیٹیاں ہیں۔ بکر کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور اس نے اس کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ دودھ پیا۔ اب کیا بکر کا بیٹا اپنی رضائی بہن کے علاوہ اس کی دوسری بہنوں یا زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے نکا ح کر سکتا ہے ؟ جواب : اس بچے کا نکاح جس طرح اپنی رضاعی بہن کے ساتھ نہیں ہو سکتا، اسی طرح اس کی دیگر بہنوں اور زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے بھی نہیں ہو سکتا، کیونکہ جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں، وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ زید کی بچی کے ساتھ اس نے دودھ پیا، وہ زید کا رضاعی بیٹا بن گیا۔ اب زید کی تمام بیٹیاں…

Continue Readingزید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے

پازیب پہننے کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : عورت کے لئے خاوند کے سامنے پازیب پہننے کا کیا حکم ہے ؟ جواب : خاوند، عورتوں اور محرم رشتے داروں کے سامنے عورت کے لیے پازیب پہننا جائز ہے کیونکہ پازیب کا شمار ایسے زیورات میں ہوتا ہے جنہیں خواتین پاؤں میں پہنتی ہیں۔ والله ولي التوفيق

Continue Readingپازیب پہننے کا حکم

خاوند کا بیوی کو غسل مرگ دینا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : ہم نے عوام الناس سے اکثر یہ سنا ہے کہ وفات کے بعد بیوی خاوند پر حرام ہو جاتی ہے، لہٰذا بیوی کی وفات کے بعد خاوند نہ تو بیوی کو دیکھ سکتا ہے اور نہ اسے لحد میں اتار سکتا ہے۔ کیا یہ صحیح ہے ؟ جواب : شرعی دلائل سے ثابت ہے کہ بیوی خاوند کو غسل دے سکتی ہے۔ اسی طرح خاوند بھی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور اسے دیکھ سکتا ہے۔ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔ اسی طرح سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا نے وصیت فرمائی تھی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ انہیں غسل دیں۔ والله ولي التوفيق  

Continue Readingخاوند کا بیوی کو غسل مرگ دینا

وضو کی دعا کے متعلق حدیث کی وضاحت

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : میں نے ایک مسجد میں وضو کی دعا بسم الله والحمدلله لکھی ہوئی دیکھی ہے اور اس پر مجمع الزوائد اکا حوالہ تھا، کیا یہ روایت صحیح ہے۔ جواب : مجمع الزوائد میں یہ روایت طبرانی کے حوالہ سے علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے درج کی ہے اور اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ طبرانی [73/1] میں مروی اس روایت کی سند میں ابراہیم بن محمد البصری منکر الحدیث ہے۔ دیکھیں : [ميزان 56/1 المغني فى الضعفاء 161 ديوان الضعفاء 247 للذهبي ] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے نتائج الافکار (227/1) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے اور لسان المیزان (98/1) میں اس روایت کو منکر قرار دیا ہے۔ اسی طرح علامہ محمد طاہر پٹنی رحمۃ اللہ علیہ نے تذکرۃ الموضوعات…

Continue Readingوضو کی دعا کے متعلق حدیث کی وضاحت

وضو میں پاؤں کا دھونا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : وضو میں پاؤں دھونے کا حکم ہے یا مسح کا؟ کیا سورۃ مائدہ کی آیت (6) سے پاوں پر مسح کا حکم ثابت ہوتا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح رہنمائی فرمائیں جواب : قرآن حکیم میں بھی پاؤں دھونے کا حکم ہے اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی ہے۔ قرآن حکیم میں سورۂ مائدہ کی آیت (6) میں وضو کا حکم دیا گیا ہے۔ اس آیت کا صحیح ترجمہ یہ ہے : ”اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر مسح کر لو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لو۔ “ اس آیت میں قابلِ غور بات یہ ہے کہ دو حکم ہیں : ایک دھونے کا اور دوسرا مسح کر نے کا۔ جن اعضاء کو…

Continue Readingوضو میں پاؤں کا دھونا

حق پرستوں کی قلت تعداد کو حق کے خلاف دلیل بنانا

تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ اہل جاہلیت کا شیوہ تھا کہ کثرت تعداد پر اعتماد کرتے اور سواد اعظم کو دلیل بناتے تھے ان کے نزدیک تعداد کی قلت اس چیز کے باطل ہونے کی دلیل تھی اس کی تردید میں اللہ تعالی نے یہ آیات نازل فرمائیں : وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّـهِ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ٭ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَنْ يَضِلُّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ [6-الأنعام:116] ” اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں (گمراہ ہیں) اگر تم اب کا کہنا مان لو گے تو وہ تمہیں اللہ کے رستے سے بھٹکا دیں گے یہ محض خیال کے پیچھے چلتے ہیں اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں۔ تمہارا رب ان کو خوب جانتا ہے جو راستے پر…

Continue Readingحق پرستوں کی قلت تعداد کو حق کے خلاف دلیل بنانا

عورت کے لئے تنگ اور سفید لباس پہننا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : کیا عورت تنگ اور سفید لباس پہن سکتی ہے ؟ جواب : عورت کا غیر مردوں کے سامنے شاہراہوں یا مارکیٹوں میں ایسا تنگ لباس زیب تن کر کے جانا جو دیکھنے والوں کے لئے جسم کا عکاس ہو منع ہے کیونکہ ایسا لباس ننگے پن کے مترادف اور فتنہ انگیز ہے۔ ایسا لباس بڑی شرانگیزی کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر کسی علاقے میں سفید لباس مردوں کی علامت اور شعار ہو تو اس صورت میں عورتوں کے لئے سفید لباس پہننا مردوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے منع ہو گا۔ تحقیق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ ورنہ محض سفید لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

Continue Readingعورت کے لئے تنگ اور سفید لباس پہننا

End of content

No more pages to load