بسم اللہ اونچی آواز سے پڑھنا

تحریر: حافظ زبیر علی زئی

عن عبدالرحمٰن بن أبزيٰ قال : صليت خلف عمر فجهر بسم الله الرحمٰن الرحيم
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ اونچی آواز سے پڑھی۔ [مصنف ابن ابي شيبه 412/1 ح 4757، شرح معاني الآثار للطحاوي و اللفظ له 137/1، السنن الكبريٰ للبيهقي 48/2]
اس کے تمام راوی ثقہ و صدوق ہیں اور سند متصل ہے لہٰذا یہ سند صحیح ہے۔

فوائد :
① اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ جہری نمازوں میں امام کا جہرا بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ پڑھنا بالکل صحیح ہے۔

② عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ بالجہر ثابت ہے۔ [جزء الخطيب و صححه الذهبي فى مختصر الجهر بالبسملة للخطيب ص 180 ح 41]
اور اسے ذہبی نے صحیح کہا ہے۔

بسم الله سراً (آہستہ) پڑھنا بھی جائز ہے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی احادیث سے ثابت ہے۔ [ صحيح مسلم 72/1 ح 399]

④ عمر رضی اللہ عنہ کے اثر کے راویوں کی مختصر توثیق درج ذیل ہے :
◈ عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، صحابی صغیر ہیں۔ [تقريب التهذيب : 3794]
◈ سعید بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ ثقہ ہیں۔ [تقريب التهذيب : 2346]
◈ ذرن عبداللہ ثقہ عابد رمی بالارجاء تھے۔ [تقريب التهذيب : 1840]
◈ عمر بن ذر ثقہ رمی بالارجاء تھے۔ [تقريب التهذيب : 4893]
◈ عمر بن ذر سے یہ روایت خالد بن مخلد، ابواحمد اور ابن قتیبہ نے بیان کی ہے، ان راویوں کی توثیق کے لئے تہذیب وغیرہ کا مطالعہ کریں۔

یہ تحریر اب تک 15 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply