فرض نماز کے بعد ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنا

سوال : بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ فرض نماز سے سلام پھیرنے کے فوراً بعد اپنے ماتھے پر دایاں ہاتھ رکھ دیتے ہیں یا اسے پکڑ لیتے ہیں اور کوئی دعا پڑھتے رہتے ہیں۔ کیا اس عمل کی کوئی دلیل قرآن و سنت میں موجود ہے ؟ تحقیق کر کے جواب دیں، جزاکم اللہ خیراً
الجواب :

سلام الطّويل المدائني عن زيد العمي عن معاويه بن قرة عن انس بن مالك رضي الله تعالىٰ عنه سے روایت ہے کہ
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله تعالىٰ عليه وسلم إذا قضي صلاته مسح جبهته بيده اليمني ثم قال : أشهد أن لاإله إلا الله الرحمن الرحيم، اللهم اذهب عني الهم و الحزن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز پوری کرتے (تو) اپنی پیشانی کو دائیں ہاتھ سے چھوتے پھر فرماتے : ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے، وہ رحمٰن و رحیم ہے۔ اے اللہ ! غم اور مصیبت مجھ سے دور کر دے۔ “
[ عمل اليوم الليلة لابن السني : ح 112 واللفظ له، الطبراني فى الاوسط 243/3 ح 2520 دوسرا نسخه : 2499، كتاب الدعاء للطبراني 1096/2 ح 659، الأمالي لابن سمعون : ح 121، نتائج الافكار لابن حجر 301/2، حلية الاولياء لابي نعيم الاصبهاني 301، 302/2 ]

↰ اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔
➊ سلام الطّویل المدائنی : متروک ہے
◈ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا : تركوه [كتاب الضعفاء مع تحقيقي : تحفة الاقوياء ص 51 ت : 155 ]
◈ حاکم نیشاپوری نے کہا:
”اس نے حمید الطّویل، ابوعمرو بن العلاء اور ثور بن یزید سے موضوع احادیث بیان کی ہیں۔“ [المدخل الي الصحيح ص 144 ت : 73 ]
◈ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے کہا:
وقد أجمعوا على ضعفه ”اور اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔ “ [مجمع الزوائد ج 1 ص 212 ]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رحمہ الله فرماتے ہیں :
والحديث ضعيف جداً بسببه
”اور (یہ) حدیث سلام الطویل کے سبب کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔“ [نتائج الافكار 301/2 ]
➋ اس سند کا دوسرا راوی زید العمی : ضعیف ہے۔ [تقریب التہذیب : 2131]
اسے جمہور (محدثین) نے ضعیف قرار دیا ہے۔ [مجمع الزوائد 110/10، 260 ]
◈ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
وبقية رجال أحد إسنادي الطبراني ثقات وفي بعضهم خلاف
اور طبرانی کی دو سندوں میں سے ایک سند کے بقیہ راوی ثقہ ہیں اور ان میں سے بعض میں اختلاف ہے۔ [مجمع الزوائد : 110/10 ]
طبرانی والی دوسری سند تو کہیں نہیں ملی، غالباً حافظ ہیثمی رحمہ اللہ کا اشارہ البزار کی حدثنا الحارث بن الخضر العطار : ثنا عثمان ب ن فرقد عن زيد العمي عن معاوية بن قرة عن أنس بن مالك رضي الله تعالىٰ عنه… . . إلخ والی سند کی طرف ہے۔ [ديكهئے كشف الاستار 22/4 ح 3100 ]
عرض ہے کہ الحارث بن الخضر العطار کے حالات کسی کتاب میں نہیں ملے اور یہ عین ممکن ہے کہ اس نے عثمان بن فرقد اور زید العمی کے درمیان سلام الطویل المدائنی کے واسطے کو گرا دیا ہو۔ اگر نہ بھی گرایا ہو تو یہ سند اس کے مجہول ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔

دوسری روایت :

كثير بن سليم عن انس بن مالك رضي الله تعالىٰ عنه سے سند مروی ہے کہ :
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله تعالىٰ عليه وسلم إذا قضي صلاته مسح جبهته بيمينه ثم يقول : باسم الله الذى لا إله غيره، اللهم اذهب عني الهم و الحزن، ثلاثاً
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز پوری کرتے تو دائیں ہاتھ سے اپنی پیشانی کا مسح کر کے تین دفعہ فرماتے : ”اس اللہ کے نام کے ساتھ (شروع) جس کے علاوہ کوئی [برحق] الٰہ نہیں ہے، اے اللہ ! میرے غم اور مصیبت کو دور کر دے۔“ [الكامل لابن عدي 199/7 ترجمة كثير بن سليم، واللفظ له، الاوسط للطبراني 126/4 ح 3202 وكتاب الدعاء للطبراني 1095/2 ح 658، الأمالي للشجري 249/1 وتاريخ بغداد 480/12 و نتائج الافكار 302، 301/2 ]

↰ کثیر بن سلیم کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : منكر الحديث [كتاب الضعفاء بتحقيقي تحفة الاقوياء : 316]
جسے امام بخاری رحمہ اللہ منکر الحدیث کہہ دیں، ان کے نزدیک اس راوی سے روایت حلال نہیں ہے۔ [ديكهئے لسان الميزان ج1 ص20]
کثیر بن سلیم کے بارے میں امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : متروك الحديث [كتاب الضعفاء و المتروكين : 506 ]
متروک راوی کی روایت شواہد و متابعات میں بھی معتبر نہیں ہے۔ دیکھئے اختصار علوم الحدیث للابن کثیر رحمہ اللہ [ص38، النوع الثاني، تعريفات اخري للحسن ]
خلاصہ التحقیق :
یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ سخت ضعیف ہے۔
شیخ البانی رحمہ الله نے بھی اسے ضعيف جداً ”سخت ضعیف قرار دیا ہے۔“ [السلسة الضعيفة 114/2 ح 660 ]
تنبیہ : سیوطی رحمہ الله نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ [الجامع الصغير : 6741 ]
محمد ارشاد قاسمی دیوبندی نے اسے بحوالہ الجامع الصغیر و مجمع الزوائد نقل کر کے ”بسند ضعیف“ لکھا ہے۔ (یعنی اس کی سند ضعیف ہے ) لیکن اس نے عربی عبارت (جس میں روایتِ مذکورہ پر جرح ہے ) کا ترجمہ نہیں لکھا، دیکھئے ”الدعاء المسنون“ [ص212 پسند كرده مفتي نظام الدين شامزئي ديوبندي ]
دیوبندی و بریلوی حضرات سخت ضعیف و مردود روایات عوام کے سامنے پیش کر کے دھوکہ دے رہے ہیں۔ کیا یہ لوگ اللہ کی پکڑ سے بےخوف ہیں ؟
نماز کے بعد، ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنے کا کوئی ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین و تابعین عظام رحمہم اللہ سے نہیں ہے۔ لہٰذا اس پر عمل سے مکمل اجتناب کرنا چاہئے۔

 

اس تحریر کو اب تک 112 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply