میت کے زیر ناف اور بغلوں کے بال اور ناخن

تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

سوال : اگر میت کے زیر ناف اور بغلوں کے بال اور ناخن بڑھے ہوئے ہوں تو کیا ان کا ازالہ کرنا چاہیے ؟
جواب : اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی بنا پر یا سستی و کاہلی کی وجہ سے زیرناف بال نہ مونڈھ سکا اور اسے موت آ گئی تو زندہ لوگ اس کے زیرناف بال نہیں مونڈھیں گے، کیونکہ اس عمل کی کوئی شرعی دلیل نہیں، نیز یہ عمل زندہ لوگوں کے لیے باعث ضرر ہے جبکہ میت کو اس کا کوئی فائدہ نہیں، جیسا کہ :

◈ امام ابن منذر رحمہ اللہ (242-391 ھ)
لکھتے ہیں :
الوقوف عن أخذ ذلك أحب إلي، لأنه المأمور بأخذ ذلك من نفسه الحي، فإذا مات انقطع الامر.
”میت کے زیرناف بالوں کو مونڈھنے سے باز رہنا ہی میرے نزدیک بہتر ہے کہ کیونکہ مرنے والے کو اپنی زندگی میں اس کام کا حکم دیا گیا تھا۔ جب اسے موت آ گئی تو یہ معاملہ ختم ہو گیا۔“ [الأوسط فى السنن والإجماع والاختلاف : 329/5]

◈ امام محمد بن سیرین تابعی رحمہ اللہ کے بارے میں روایت ہے کہ :
انهٔ كان يکرهٔ أن يوخذ من عانة أؤ ظفر الميت.
’’ وہ میت کے زیر ناف بالوں کو مونڈھنا اور اس کے ناخنوں کو کاٹنا مکروہ جانتے تھے۔“ [مصنف ابن أبى شيبة : 246، 245/3، وسنده صحيح]
? اس کے خلاف اسلاف امت سے کچھ ثابت نہیں۔

ایک روایت میں ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے میت کو غسل دیا اور استرا منگوایا۔ [مصنف ابن أبى شيبة : 246/3]

? لیکن اس کی سند ’’مرسل“ ہونے کی بنا پر ’’ ضعیف“ اور ناقابل حجت ہے۔

زیرناف بالوں کی طرح میت کے ناخن بھی اتارنا درست نہیں۔
◈ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا :
تقلم اظفار الميت
’’ میت کے ناخن اتار دیے جائیں گے۔“

◈ امام شعبہ بن حجاج رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں نے یہ بات حماد رحمہ اللہ کے سامنے ذکر کی تو انہوں نے اس کا رد کیا اور فرمایا :
أرأيت إن كان أقلف، أيختتن؟
’’ مجھے بتاؤ کہ اگر وہ مختون نہ ہو تو کیا اس کا ختنہ بھی کیا جائے گا ؟“ [مصنف ابن أبى شيبة : 246/3، وسنده صحيح]
? یعنی یہ سارے کام زندگی سے متعلق ہیں۔ اگر اس نے زندگی میں سستی کاہلی کی ہے تو اس کا گناہ لکھ دیا گیا ہے اور اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر ایسا نہ کر سکا تو اسے معاف کر دیا جائے گا۔ اب موت کے بعد کی صفائی پر کوئی جزا و سز انہیں۔

◈ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا :
من الناس من يقول ذلك، ومنهم من يقول : إذا كان أقلف أيختتن؟، يعني : لا يفعل.
’’ بعض لوگ کہتے ہیں میت کے ناخن کاٹ دیے جائیں جبکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر وہ مختون ہو تو کیا اس کا ختنہ کیا جائے گا ؟ یعنی ایسا کرنا درست نہیں۔“ [مسائل الامام احمد لأبي داؤد: 246/3]
? جب غیر مختون کا موت کے بعد ختنہ کرنے کا کوئی بھی قائل نہیں تو ناخن اور بال کاٹنا بھی ناجائز ہی ہوا۔

الحاصل : میت کے زیر ناف بال مونڈھنا اور اس کے ناخن کاٹنا درست نہیں۔ یہ مردے کے لیے بے فائدہ اور زندوں کے لیے تکلیف دہ عمل ہے۔ وَاللہُ اَعْلَمُ

اس تحریر کو اب تک 77 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply