نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے

تحریر: فضل اکبر کاشمیری

حدیث قدسی میں ہے کہ :
يا ابن آدم إنك لو أتيتني بقراب الأرض خطايا ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا لأتيتك بقرابها مغفرة [الترمذي : ۳۵۴۰ و قال: هذا حديث حسن غريب ]
”اے انسان ! اگر تو زمین بھر گناہ بھی لے کر میرے پاس آئے لیکن تو نے شرک نہ کیا ہو تو میں تجھے اس کے برابر بخشش دوں گا “

اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ تم کو اور تم سے پہلے گزرے ہوئے سارے انبیاء کو وحی بھیج کر بتلایا گیا کہ اگر (بفرض محال) تم نے شرک کیا تو تمہارا سرمایۂ عمل ضائع ہو جائے گا اور تم دیوالیہ ہو جاؤ گے ۔ [الزمر: 65 ]

نبی سے شرک کا صدور امر محال ہے لیکن صرف امت کو سمجھانے کےلئے اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام [آيت : ۸۳ تا ۸۸] میں اٹھارہ نبیوں کا نام لے کر اور باقی انبیاء کا من أبائهم میں اجمالاً ذکر کرکے گویا تمام انبیاء کرام علیہ السلام کا بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ اگر ان میں سےکہیں کوئی شرک کر بیٹھتا تو اس کے سارے اعمال غارت ہو جاتے۔ شرک کائنات کا سب سے بڑا گناہ ہے، سب سے بڑی گمراہی ہے اور سب سے بڑا ظلم ہے ۔ شرک انتہائی ناقص عقیدہ ہے۔

آج خود غرضی اور مطلبی مولوی ، ملّا، ڈھونگی مرشد، پیرزادے ، صوفی اور نقلی درویشوں نے اپنی طمع نفسانی اور دنیا طلبی کی غرض سے ہمارے ناواقف اور بے علم بھائیوں کو اپنے مکر کے جال میں پھنسا کر توحید و سنت پر دبیز پردہ ڈالا اور شرک، کفر ، بدعت اور ضلالت کو چمکانے کی ایسی کوشش کی کہ اپنے زعم باطل میں توحید کے آفتاب کو مدہم بنا دیا۔ اللہ وحدہ ٗ لا شریک کی صفات خاصہ غیر اللہ میں منوا دیں۔ قبر پرستی، پیر پرستی ،ارواح پرستی ، تقلید پرستی، رسوم تعزیہ داری، علّم الاؤ، نعل کی سواری، خؤاجہ خضر کی ناؤ، بی بی کی صحنک، قبروں پر عرضیاں، عرس ، ناچ رنگ، غیر اللہ کی نذرو نیاز ، بزرگوں کے نام کے ورد اور وظائف ، بدشگونی ، وہم پرستی، اصلی نقلی قبروں کے سجدے، طواف ، غلاف اور چڑھاوے، انبیاء، اولیاء، پیروں اور شہیدوں کو غیب دان جاننا اور ان کی ارواح کو ہر جگہ حاضر و ناظر ماننا داخل اسلام ہو گیا۔کروڑوں مسلمان قبروں کے پجاری اور لاکھوں مجاور قبروں کے بیوپاری بن بیٹھے۔ قیصر و کسریٰ کی مملکتوں سے خراج وصول کرنے والے اب مزارات اور قبروں کی کمائی پر جینے لگے۔

پس ہر طالبِ آخرت کا یہ فریضہ ہے کہ اپنے عقائد کو قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھے اور صحیح اسلامی عقائد اختیار کر کے اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچائے۔ تعصب کی عینک اتار کر بصیرت کی نگاہ سے قرآن و حدیث کا مطالعہ کرے۔ شرک کے ہر پہلو پر گہری نظر ڈالے ۔ ایسا نہ ہوکہ انسان کلمہ بھی اسلام کا پڑھتا رہے اور ساتھ ہی ساتھ شرک کے دلدل میں بھی مبتلا رہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ تصوف کے دین کے علم بردار جب مخالفین سے فتوے کی زبان میں بات کرتے ہیں ان پر مشین گن کی طرح فتوؤں کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں لیکن جب وہی عقائد و نظریات اپنے بزرگوں کی کتابوں میں پاتے ہیں تو اکابر پرستی کا حق ادا کرکے ان کی بےجا وکالت کرنے پر تُلے ہوئے نظر آتے ہیںزبان سے گر کیا دعویٰ توحید تو کیا حاصل ؟

یہ تحریر اب تک 10 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply