نماز عصر کا وقت

تحریر: حافظ زبیر علی زئی

حدیث :
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبى صلى الله عليه وسلم قال : أمني جبريل عند البيت مرتين….ثم صلى العصر حين كان كل شئ مثل ظله….. إلخ
”ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جبریل علیہ السلام نے بیت اللہ کے قریب مجھے دو دفعہ نماز پڑھائی …. پھر انہوں نے عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہوگیا.….“ الخ [جامع الترمذي : 38/1، 39 ح 149 وقال : ”حديث ابن عباس حديث حسن“]
اس روایت کی سند حسن ہے،
◈ اسے ابن خزیمہ [ح 352] ابن حبان [ح 279] ابن الجارود [ح149] الحاکم [ج1 ص 193] نے صحیح کہا ہے۔
◈ ابن عبدالبر، ابوبکر بن العربی اور النووی وغیرہم نے صحیح کہا ہے۔ [نيل المقصود فى التعليق على سنن ابي داؤد ح 393]
◈ امام بغوی اور نیموی حنفی نے حسن کہا ہے۔ [آثار السنن ص 89 ح 194]
فوائد :
➊ اس روایت اور دیگر احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل پر شروع ہو جاتا ہے، ان احادیث کے مقابلے میں کسی ایک بھی صحیح یا حسن روایت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عصر کا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے۔
➋ عصر کا وقت ایک مثل پر شروع ہو جاتا ہے، یہ ائمہ ثلاثہ (مالک، شافعی، احمد) اور قاضی ابویوسف، محمد بن حسن الشیبانی وغیرہ کا مسلک ہے۔ دیکھئے رشید احمد گنگوہی کے افادیت والی کتاب ”الکوکب الدری“ [ج1 ص 90 حاشيه] اور الاوسط لابن المنذر [329/2]
➌ سنن ابی داود کی ایک روایت ہے :

”آپ عصر کی نماز دیر سے پڑھتے تاآنکہ سورج صاف اور سفید ہوتا۔“ [65/1ح 408]

یہ روایت بلحاظ سند سخت ضعیف ہے،
محمد بن یزید الیمامی اور اس کا استاد یزید بن عبدالرحمٰن دونوں مجہول ہیں، دیکھئے تقریب التہذیب [6404، 7747]
لہٰذا ایسی ضعیف روایت کو ایک مثل والی صحیح احادیث کے خلاف پیش کرنا انتہائی غلط و قابل مذمت ہے۔
➍ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول :

”جب دومثل ہو جائے تو عصر پڑھ“ کا مطلب یہ ہے کہ دو مثل تک عصر کی ”افضل“ نماز پڑھ سکتے ہو۔ دیکھئے : [التعلیق الممجد، ص 41 حاشیہ : 9] اور [سابق حدیث : 6] ، [الحديث : 24 ص 65]

➎ ایک حدیث میں آیا ہے کہ :

یہودیوں نے دوپہر نصف النهار تک عمل کیا، عیسائیوں نے دوپہر سے عصر تک عمل کیا اور مسلمانوں نے عصر سے مغرب تک عمل کیا تو مسلمانوں کو دوہرا اجر ملا۔ [ديكهئے صحيح البخاري : 557]

بعض لوگ اس سے استدلال کر کے عصر کی نماز لیٹ پڑھتے ہیں حالانکہ مسلمانوں کا دوہرا اجر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے گزرنے والے) تمام یہود و نصاریٰ کے مجموعی مقابلے میں ہے۔
یاد رہے کہ حضرو کے دیوبندی ”دائمی نقشہ اوقات نماز“ کے مطابق سال کے دو سب سے بڑے اور سب سے چھوٹے دنوں کی تفصیل (حضرو کے وقت کے مطابق) درج ذیل ہے :
22 جون دوپہر 11۔12 مثل اول 56۔3 (فرق45۔3) غروب آفتاب 24۔7 (فرق 28۔3)
22 دسمبر دوپہر 08۔12 مثل اول 47۔2 (فرق 39۔2) غروب آفتاب 05۔5 (فرق 18۔2)
اس حساب سے بھی عصر کا وقت ظہر کے وقت سے کم ہوتا ہے لہٰذا اس حدیث سے بعض الناس کا استدلال مردود ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 63 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply