مسافتِ نمازِ قصر اور مدتِ قصر

سوال : کیا بارہ میل سفر کی نیت سے گھر سے نکلا جائے تو نماز قصر کر سکتا ہے ؟ نیز اگر کسی جگہ پر قیام کی نیت چار دن سے زیادہ ہو تو نماز کو پورا پڑھنا چاہیے یا قصر کرنا چاہئے ؟ (ایک سائل)
الجواب :
❀ صحیح مسلم میں ہے کہ
عن يحيي بن يزيد الهنائي قال : سألت أنس بن مالك عن قصر الصلوٰة ؟ فقال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال أو ثلاثة فراسخ . شعبة الشاك . صلّى ركعتين
یحییٰ بن یزید الہنائی سے روایت ہے کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کے بار ے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (نو میل) کے لئے نکلتے تھے تو دو رکعتیں پڑھتے۔ تین میل یا تین فرسخ کے بارے میں شعبہ کو شک ہے۔ [ح 691]
↰ شک کو دور کرتے ہوئے نو میل کو اختیار کریں جو کہ عام گیارہ میل کے برابر ہے تو ثابت ہوتا ہے کہ کم از کم گیارہ میل کے سفر پر قصر کرنا جائز ہے۔
اگر کسی شخص کی نیت چار دن سے زیادہ ہو تو بھی قصر پڑھے گا تاہم روایت ابن عباس کی رو سے اگر اس کا ارادہ بیس دن یا اس سے زیادہ کے قیام کا ہو تو اسے پوری نماز پڑھنی چاہیے۔

❀ صحیح البخاری میں ہے کہ
عن ابن عباس قال : أقام النبى صلى الله عليه وسلم تسعة عشر يقصر فنحن إذا سا فرنا تسعة عشر قصرنا و إن زدنا أتممنا
”ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک جگہ) انیس دن قیام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصر کرتے رہے۔ پس ہم جب انیس دن (قیام) کا سفر کرتے تو قصر کرتے اور اگر اس سے زیادہ (قیام) کرتے تو پوری (نماز )پڑھتے۔“ [ح 1080]
اس کے مقابلے میں تین یا چار دن کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے۔

 

یہ تحریر اب تک 53 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply