مروجہ جماعتوں اور بیعت کی حیثیت

تحریر : حافظ زبیر علی زئی
سوال : اگر اسلامی مملکت کے قیام کے لئے کوئی جماعت بنتی ہے اور اس کے امیر کے ہاتھ پر تمام ممبران جماعت بیعت (بیعت ارشاد) کرتے ہیں تو اس کی کیا شرعی حیثیت ہو گی ؟ (جائز، غلط، بدعت وغیرہ) ؟ [عبدالمتين، ماڈل ٹاون، لاهور]
الجواب : از محترم زبیر علی زئی رحمہ اللہ :
اسلامی مملکت کے قیام کے لئے ذاتی، انفرادی اور جماعت سازی کے بغیر اجتماعی کوشش جاری رکھنی چاہیے اور سب سے پہلے اپنی اور اپنے متعلقین کی کتاب و سنت کے مطابق اصلاح کرنی چاہئیے۔ موجودہ تمام جماعتیں باطل اور وَلَا تَفَرَّقُوْا ”اور فرقے فرقے نہ بنو۔“ [آل عمران : 103] کے قرآنی حکم کے سراسر خلاف ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ پارٹیاں پارٹیاں، فرقے فرقے اور گروہ گروہ نہ بنو۔ جب کہ جماعت پرست لوگ عملاً یہ کہتے ہیں کہ پارٹیاں بناؤ اور گروہ در گروہ میں بٹ جاؤ۔ جب تک روئے زمین کے تمام صحیح العقیدہ لوگ مل کر ایک ہی جماعت اور ایک ہی خلیفہ کے تحت نہ ہو جائیں ان تمام پارٹیوں میں شمولیت جائز نہیں ہے۔ ان کی رکنیت، چندہ مہم اور حزبیت سے دور دور رہ کر ان سے معروف (نیکی) میں تعاون کیا جا سکتا ہے، اسلام میں صرف دو ہی بیعتیں ہیں :
➊ نبی کی بیعت
➋ خلیفہ کی بیعت
ان کے علاوہ تیسری کسی بیعت کا دین اسلام میں کوئی نام و نشان نہیں ہے تفصیل کے لئے شیخ البانی رحمہ اللہ کے مشہور شاگرد شیخ علی حسن الحلبی کی کتاب ”البیعۃ بین السنۃ و البدعۃ عند الجماعات الإسلامیۃ“ کا مطالعہ انتہائی مفید ہے۔
تنبیہ : بیعت بھی صرف اس خلیفہ کی ہی کرنی چاہئیے جس پر مسلمانوں کا اجماع ہو۔ جیسا کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ دیکھئیے : المسند من مسائل الامام رحمہ اللہ [قلمي 1، بحواله الامامة العظميٰ عند اهل سنة و الجماعة ص 217] و مسائل الامام احمد لابن ہانیء [158/2رقم : 2011] و السنہ للخلال [ص 80، 81 رقم : 10 وهو صحيح عن احمد رحمه الله ]
◈ شیخ علی حسن الحلبی فرماتے ہیں :
لا تكون البيعة إلا لأمير المؤمنين فقط
”امیر المومنین کے علاوہ کسی دوسرے کی بیعت جائز نہیں ہے۔“ [البيعه ص 23]
◈ علی حسن الحلبی صاحب مزید لکھتے ہیں کہ :
لا تعطي البيعة على أنواعها إلا لخليفة المسلمين المنفذ للأحكام، المطبق للحدود
”بیعت اپنی تمام اقسام کے ساتھ صرف اسی کی کرنی چاہئے جو مسلمانوں کا خلیفہ ہو، جس نے احکام کو نافذ اور (اسلامی) حدود کو نافذ (لاگو) کر رکھا ہو۔“ [البيعه ص 28]
وما علينا إلا البلاغ [20 صفر 1427؁ه]

 

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply