ماہ محرم میں رائج بدعات و خرافات

◈ بعض لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ ”محرم میں شادی نہیں کرنی چاہیے“ اس بات کی شریعتِ اسلامیہ میں کوئی اصل نہیں ہے۔

◈ خاص طور پر محرم ہی کے مہینے میں قبرستان پر جانا اور قبروں کی زیارت کرنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے ، یاد رہے کہ آخرت و موت کی یاد اور اموات کے لئے دعا کے لئے ہر وقت بغیر کسی تخصیص کے قبروں کی زیارت کرنا جائز ہے بشرطیکہ شرکیہ اور بدعتی امور سے مکمل اجتناب کیا جائے۔

◈ عاشوراء (10 محرم) کے روزے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وصيام يوم عاشوراء احتسب على الله أن يكفر السنة التى قبله [صحيح مسلم : 2746 ، 1162/196 ]
”میں سمجہتا ہوں کہ عاشوراء کے روزے کی وجہ سے اللہ تعالىٰ گزشتہ سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے ۔ “

ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ :
افضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم [صحيح مسلم : 4755 ، 1163/40 ]
”رمضان کے بعد سب سے بہترین روزے، اللہ کے (حرام کردہ) مہینے محرم کے روزے ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ :
خالفوا اليهود وصوم التاسع و العاشر [مصنف عبدالرزاق 287/4 ح 7839 و سنده صحيح، والسنن الكبري للبيهقي 287/4]
”یہودیوں کی مخالفت کرو اور نو (محرم) کا روزہ رکھو۔“

◈ محرم حرام کے مہینوں میں ہے ، اس میں جنگ وقتال کرنا حرام ہے الایہ کہ مسلمانوں پر کافر حملہ کردیں ۔ حملے کی صورت میں مسلمان اپنا پورا دفاع کریں گے۔

◈ محرم ۶ھ میں غزوہ خیبر ہوا تھا ۔ [ديكهئے تقديم تاريخي ص 2 ]

◈ 10 محرم کو سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کربلاء میں مظلومانہ شہید کئے گئے۔ ان کی شہادت پر شور مچا کر رونا ، گریبان پھاڑنا اور منہ وغیرہ پیٹنا سب حرام کام ہے ۔ اسی طرح “امام زادے” وغیرہ کہہ کر افسوس کی مختلف رسومات انجام دینا اور سبیلیں وغیرہ لگانا شریعت سے ثابت نہیں ہے۔

اس تحریر کو اب تک 24 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply