فقہ حنفی اور حدیث ’’ لولاک ‘‘

حنفی مذہب کی معتبر کتب میں لکھا ہے :
وفي جواهر الفتاوى: هل يجوز أن يقال: لولا نبينا محمد صلى الله تعالى عليه وسلم لما خلق الله آدم ؟ قال : هذا شيء يذكره الوعاظ على رءوس المنابر، يريدون به تعظيم نبينا محمد صلى الله تعالى عليه وسلم، والأولى أن يحترزوا عن مثال هذا، فإن النبي عليه الصلاة والسلام، وإن كان عظيم المنزلة والرتبة عند الله، فان لكل نبي من الأنبياء عليھ الصلاة والسلام منزلة ومرتبة، وخاصه ليست لغيره، فيكون كل نبي أصلا بنفسه.
’’ جواہر الفتاویٰ میں سوال ہے : کیا یہ کہنا جائز ہے کہ اگر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو پیدا نہ کرتا ؟ جواب یہ دیا گیا : یہ ایسی چیز ہے جو واعظیں منبروں پر بیان کرتے ہیں۔ اس سے ان کا مقصد ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنا ہوتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ایسی باتوں سے احتراز کیا جائے کیونکہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام اگرچہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند مقام اور مرتبہ رکھتے تھے لیکن ہر نبی کو بھی ایک مقام اور مرتبہ حاصل تھا اور ہر نبی کے پاس کوئی نہ کوئی ایسی خصوصیت تھی جو دوسرے کسی کے پاس نہ تھی۔ لہٰذا ہر نبی کا اپنا ایک مستقل مقام ہے۔
(الفتاوي التاتار خانية:485/5)
قارئین کرام کو معلوم ہو گیا ہے کہ نقل و عقل کے ساتھ ساتھ فقہ حنفی بھی ان روایات کے خلاف ہے، لیکن اس سب کے باوجود بعض لوگ حنفی ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اور ان جھوٹی روایات کو اپنے اسباب شکم پروری کو دوام بخشنے اور اکل و شرب کی دکان کو چمکانے کے لیے برسر منبر بیان بھی کرتے ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح راستے کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین !
اس تحریر کو اب تک 38 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply