عورت کے جسم سے نکلنے والی رطوبت پاک یا ناپاک؟

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : میں نے ایک عالم سے سنا کہ عورت کے جسم سے نکلنے والی رطوبت پاک ہے۔ میں نے جب سے یہ فتوی سنا نماز ادا کرنے کے لئے متاثرہ شلوار نہیں اتارتی تھی۔ عرصہ دراز کے بعد ایک دوسرے عالم سے سنا کہ ایسی رطوبت پلید ہے۔ اس بارے میں درست بات کون سی ہے؟
جواب : قبل یا دبر (آگے یا پیچھے والے حصے ) سے نکلنے والا پانی وغیرہ ناقض وضو ہے۔ وہ کپڑے یا بدن کو لگ جائے تو اسے دھونا ضروری ہے۔ اگر یہ دائمی امر ہو تو اس کا حکم استحاضہ اور سلس البول والا ہے۔ یعنی عورت کو استنجاء کرنے کے بعد ہر نماز کے لئے وضو کرنا ہوگا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ عورت سے فرمایا تھا۔
توضئي لوقتِ كل صلاة [رواه أبو داؤد كتاب الطهارة] )
”ہر نماز کے وقت وضو کر لیا کر۔“
اگر صرف ہوا خارج ہو تو نماز کے لئے وضو کرنا پڑے گا۔ استنجاء کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ رطوبت خارج ہونے کی صورت میں نماز کے وضو کی طرح وضو کرنا ہو گا یعنی ہاتھ دھونا، کلی کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، منہ دھونا، کہنیوں تک بازو دھونا، سر کا مسح کرنا اور ٹخنوں سمیت پاؤں دھونا۔ یہی حکم سونے، شرمگاہ کو چھونے اور اونٹ کا گوشت کھانے کا ہے۔ ان تمام صورتوں میں وضو کرنا ضروری ہے۔ وبالله التوفيق

فتویٰ : مفتی اعظم سعودی عرب شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ

سوال : عورت کے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت طاہر ہے یا نجس؟ جواب سے مستفید فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب : اہل علم کے نزدیک معروف یہ ہے کہ منی کے علاوہ انسان کی قبل یا دبر (یعنی آگے یا پیچھے والے حصے میں) سے خارج ہونے والی ہر ایسی چیز جو جسم والی ہو وہ ناپاک اور ناقض وضو ہے لیکن منی پاک ہے۔ اس قاعدے کی بناء پر عورت کے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت نجس اور موجب وضو ہے۔ علماء کے ساتھ بحث و مباحثہ اور مختلف کتب کے مطالعے کے بعد میں اسی نتیجے پر پہنچا ہوں۔ بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں ایسی رطوبت ہمیشہ آتی رہتی ہے، اگر صورت حال ایسی ہو تو اس کا حکم وہی ہے جو مسلسل پیشاب کے قطرے ٹپکنے والے مریض کا ہے۔ یعنی وہ نماز کا وقت ہونے پر ہر نماز کیلئے وضو کر کے نماز ادا کرے گا۔ میں نے اس کے متعلق بعض ڈاکٹر حضرات سے بات کی تو یہ بات سامنے آئی کہ اگر یہ سیال مادہ مثانہ سے آ رہا ہو تو اس کا حکم وہی ہے جو ہم نے ابھی ذکر کیا ہے اور اگر وہ بچے کی پیدائش کے راستے سے خارج ہو رہا ہو تواس کا حکم وہ ہے جو ہم نے اوپر وضو کے ضمن میں ذکر کیا ہے، لیکن وہ طاہر ہو گا، جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا لازم نہیں ہو گا۔

 

اس تحریر کو اب تک 15 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply