عورت کا جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : عورتوں کے لئے جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھے کا کیا حکم ہے ؟ نیز کیا عورت احرام والا لباس اتار سکتی ہے ؟
جواب : عورتوں کے لئے جرابوں وغیرہ میں احرام باندھنا زیادہ افضل اور پردے کا باعث ہے۔ اگر وہ عام لباس میں احرام باندھ لے تو یہ بھی کافی ہو گا۔ اگر اس نے جرابوں میں احرام باندھا اور پھر انہیں اتار دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ ایک آدمی اگر جوتیوں میں احرام باندھتا ہے اور پھر انہیں اتار دیتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں عورت دستانوں میں احرام نہیں باندھ سکتی ؟ کیونکہ عورت کے لئے ایسا کرنا منع ہے، جیسا کہ اس کے لئے چہرے پر نقاب اوڑھنا منع ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ ہاں اگر کہیں غیر محرم مردوں سے سامنا کرنا پڑے تو چہرے پر چادر یا دوپٹہ وغیرہ لٹکائے۔ طواف اور سعی میں بھی ایسا ہی کرنا ہو گا۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
كان الركبان يمرون بنا، ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا حاذونا سدلت احدانا جلبابها من رأسها على وجهها، فإذا جاوزونا كشفناه [سنن أبى داود و سنن ابن ماجة]
”ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور لوگوں کے قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے۔ جب وہ لوگ ہمارے سامنے آتے تو ہم اپنی چادریں چہروں پر لٹکا لیتیں، جب وہ آگے گزر جاتے تو ہم چہرہ ننگا کر لیتیں۔ “
صحیح مذہب کی رو سے مرد کے لئے دوران احرام موزے پہننا جائز ہے، اگرچہ وہ کاٹے ہوئے نہ ہوں، جبکہ جمہور انہیں نیچے سے کاٹ ڈالنے کا حکم دیتے ہیں لیکن صحیح یہی ہے کہ جوتیاں میسر نہ آنے کی صورت میں انہیں کاٹے بغیر پہننا جائز ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں دوران خطبہ ارشار فرمایا تھا :

من لم يجد إزارا فليلبس السراويل، ومن لم يجد نعلين فليلبس الخفين [صحيح البخاري وصحيح مسلم]
”جس کے پاس چادر نہ ہو وہ شلوار پہن لے اور جس کے پاس جوتیاں نہ ہوں وہ موزے پہن لے۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر انہیں کاٹنے کا حکم نہیں دیا اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ انہیں کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔ والله ولي التوفيق

 

اس تحریر کو اب تک 18 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply