عورتیں اور حصول تعلیم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے لئے ایک دن مقرر فرما رکھا تھا تاکہ وہ اپنے دینی امور سے آگاہی حاصل کر سکیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مردوں سے پیچھے رہتے ہوئے مساجد میں حصول تعلیم کے لئے حاضر ہونے کی اجازت بھی دے رکھی تھی۔ تو اب حضرات علماء کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایسا کیوں نہیں کرتے؟ اگرچہ علماء نے اس بارے میں کچھ کارگزاری دکھائی ہے مگر وہ ناکافی ہے اور مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس کا ہمیں انتظار ہے۔
جواب : اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا عمل اپنایا اور الحمد للہ علماء کا بھی یہی معمول رہا ہے۔ خود میں نے بھی کئی بار نہ صرف یہاں بلکہ مکہ مکرمہ، طائف اور جدہ میں بھی اس پر عمل کیا ہے۔ اگر مجھے دعوت دی جائے تو میں کسی بھی جگہ خواتین کے لئے کچھ وقت مخصوص کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں پاتا۔ میرے دیگر ساتھی علماء کا بھی یہی موقف ہے۔
ریڈیو پروگرام (نور على الدرب) کے ذریعے اللہ تعالىٰ نے خیر کثر کے دروازے کھول دیئے ہیں کسی بھی خاتون کے لئے اس پروگرام میں سوالات ارسال کرنا اور ان کے جوابات حاصل کرنا ممکن ہے۔ یہ پروگرام ریڈیو نداء الاسلام، (مکہ مکرمہ) اور ریڈیو قرآن کریم (ریاض) سے ہر رات دو بار نشر کیا جاتا ہے۔ اسی طرح خواتین براہ راست دار الافتاء کو بھی سوالات ارسال کر سکتی ہیں جس میں علماء کی ایک کمیٹی سوالات کے جوابات دیتی ہے۔ یہ کمیٹی صرف اسی مقصد کے لئے تشکیل دی گئی ہے۔ بہرحال حصول علم کے لئے مردوں اور عورتوں کو برابر حقوق حاصل ہیں۔ اگر کوئی عورت باپردہ ہو کر زیب و زینت کے بغیر علماء کا خطاب سننے کے لئے جانا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

 

یہ تحریر اب تک 3 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply