صف بندی کے مسائل

تحریر: ابن بشیر الحسینوی

انتہائی اختصار کے ساتھ صف بندی کے مسائل پیش خدمت ہیں :
① صفوں میں مل کر کھڑا ہونا
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جو شخص صف ملائے گا اللہ بھی اسے (اپنی رحمت سے) ملائے گا۔“ [ابوداود : 666 و سندہ حسن]
اسے امام ابن خزیمہ [1549] حاکم [ 213/1] اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔

② صفوں کو برابر کرنا

❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سووا صفو فكم ”تم اپنی صفوں کو برابر کرو۔“ [صحیح بخاری : 723، صحیح مسلم : 433]
❀ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو (اس طرح) برابر کرتے گویا تیروں کو برابر کرتے ہوں۔ [صحیح مسلم : 436]

③ صفوں کو سیدھا کرنا چاہئے
❀ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف رخ کرکے فرمایا : ”لوگو ! اپنی صفوں کو سیدھا کرو، لوگوں اپنی صفیں درست کرو، لوگوں اپنی صفیں برابر کرو، سنو اگر تم نے صفیں سیدھی نہ کیں تو اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف ڈال دے گا۔“ پھر تو یہ حالت ہو گئی کہ ہر شخص اپنے ساتھی کے ٹخنے سے ٹخنا، گھٹنے سے گھٹنا اور کندھے سے کندھا چپکا دیتا تھا۔ [صحیح بخاری : 718]

④ صف کو ملاتے وقت
❀ ٹخنے سے ٹخنا، گھٹنے سے گھٹنا، کندھے سے کندھا ملا ہوا ہو۔ [ابوداود : 662 وهو حديث صحيح]

❀ سینے سے سینہ اور کندھے سے کندھا (ساتھ والے مقتدی کے) برابر ہونا چاہئے [ابوداود : 664 وسندہ صحیح]
اسے ابن خزیمہ [1551] اور ابن حبان [386] نے صحیح کہا ہے

❀ گردنیں بھی ایک دوسرے کے برابر ہونی چاہئیں۔ [ابوداود : 667 و سنده صحيح]
اسے ابن خزیمہ [1545] اور ابن حبان [387] نے صحیح کہا ہے۔

❀ دوسرے (ساتھی) کے قدم سے قدم ملانا چاہئے۔ [صحيح بخاري : 725]

❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”صفوں کو قائم کرو مونڈھوں کو برابر کرو اور خالی جگہوں (جو صفوں کے درمیان رہ جائیں) کو بند کرو، اپنے بھائیوں ( نمازیوں) کے لئے نرم ہو جاؤ اور شیطان کے لئے صفوں میں جگہ نہ چھوڑو، جو شخص صف ملائے گا اللہ تعالیٰ بھی اس کو (اپنی رحمت سے) ملائے گا۔ اور جو شخص صف کو کاٹے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو (اپنی رحمت سے) کاٹے گا۔“ [ابوداود : 666 و سنده حسن]
اس حدیث کو ابن خزیمہ [1549] حاکم [213/1] اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔

⑤ صف میں مل کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہونا چاہئے
❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : رصوا صفو فكم ”سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اپنی صفوں کو ملاؤ۔ [ابوداود : 667 و سنده صحيح]
اس حدیث کو ابن خزیمہ [1545] اور ابن حبان [387] نے صحیح کہا ہے۔

تنبیہ 1 :
❀ اگر صفوں میں خلا ہو تو وہاں شیطان سیاہ بکری کے بچے کی شکل اختیار کر کے داخل ہو جاتا ہے۔ [ابوداود : 667 و سنده صحيح]
اس حدیث کو ابن خزیمہ [1545] اور ابن حبان [387] نے صحیح کہا ہے۔

تنبیہ 2 :
بعض لوگ صفوں میں ایک دوسرے سے ہٹ کر اس طرح کھڑے ہوتے ہیں کہ ہر دو آدمیوں کے درمیان کم از کم چار انچ یا اس سے زیادہ جگہ خالی ہوتی ہے۔ اس طریقے سے نہ تو نمازیوں کے کندھے ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور نہ قدم بلکہ ایک بکھری ہوئی، ٹوٹی پھوٹی صف کا نظارہ ہوتا ہے گویا زبان حال سے یہ گواہی دے رہے ہیں کہ جیسے وہ ایک دوسرے سے دور کھڑے ہیں اسی طرح ان کے دل بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہیں۔ صفوں کے درمیان ایک دوسرے سے ہٹ کر کھڑے ہونے کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث میں قطعا نہیں ہے۔

⑥ صف کی دائیں جانب کھڑا ہونا زیادہ پسندیدہ عمل ہے
❀ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی جانب کھڑا ہونا پسند کرتے تھے۔“ [صحیح مسلم : 709]

❀ صحیح ابن خزیمہ میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ لأنه كان يبدأ بالسلام عن يمينه ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف کھڑا ہونا اس لئے زیادہ پسند کرتے تھے۔“ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پہلے دائیں طرف کہتے تھے۔ [ح1564]

⑦ صفوں کی ترتیب
❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی صف کو پورا کرو پھر اس کو جو پہلی کے نزدیک ہے۔ [ابوداود : 671 و هو حديث صحيح]
اسے ابن خزیمہ [1546] اور ابن حبان [390] نے صحیح کہا ہے۔

⑧ پہلی صف سے ہمیشہ پیچھے رہنے پر وعید
❀ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ہمیشہ لوگ (پہلی صف سے) پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی ان کو (اپنی رحمت میں) پیچھے ڈال دے گا۔“ [صحیح مسلم : 438]

⑨ پہلی صف میں نماز پڑھنے کی فضیلت
❀ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ [ابن ماجہ : 997 و سندہ صحیح]

❀ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لئے تین دفعہ مغفرت کی دعا کرتے تھے اور دوسری صف کے لئے ایک دفعہ۔ [سنن النسائی : 818 و احمد 128/4]
اس حدیث کو ابن خزیمہ [1558] ابن حبان [الاحسان 396/3] اور حاکم [217/1] نے صحیح کہا ہے]

❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اگر لوگوں کو اذان اور پہلی صف کے ثواب کا پتہ چل جائے پھر ان کے لئے قرعہ اندازی کے بغیر کوئی چارہ نہ رہے تو وہ ضرور قرعہ اندازی کریں۔“ [صحیح بخاری : 615 و صحیح مسلم : 437]

⑩ عورتوں اور مردوں کی سب سے بہترین صف
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں کی پہلی صف سب سے افضل ہے اور آخری صف بدتر ہے اور عورتوں کی آخری صف سب سے افضل ہے اور پہلی بدتر ہے۔ [صحیح مسلم : 440]

⑪ پہلی صف میں نقص نہیں ہونا چاہئے آخری صف میں نقص رہ جائے مکمل نہ ہو تو خیر ہے
❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی صف کو مکمل کرو اگر آخری صف میں نقص رہ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه : 1546، 1547 و سنن ابي داود : 671 وهو حديث صحيح]

⑫ صف بندی کے مراتب
◈ پہلی صف میں امام کے قریب بالغ اور عقلمند لوگ کھڑے ہونے چاہئیں۔
❀ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”میرے قریب (صف میں) وہ لوگ رہیں جو بالغ اور عقل مند ہیں پھر جو ان کے قریب ہیں جو ان کے قریب ہیں۔“ [صحیح مسلم : 432]

◈ کم عمر لڑکے پچھلی صف میں کھڑے ہوں۔
❀ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے، پہلے مردوں نے صف باندھی پھر لڑکوں نے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”یہ میری امت کی نماز ہے۔“ [ابوداود : 677 و سندہ حسن، و حسنہ ابن الملقن فی تحفۃ المحتاج : 548]

◈ عورت اگر باجماعت نماز پڑھے تو سب سے آخری صف میں کھڑی ہو گی۔

❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ میں نے اور ایک بچے نے اکٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور ایک بڑھیا اکیلی ہی صف میں ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئی۔ [صحیح بخاری : 427، 380 و صحیح مسلم : 658]

فائدہ 1 : اگر ایک بچہ ہے تو مردوں کے ساتھ کھڑا ہو سکتا ہے۔
فائدہ 2 : اگر عورت صف میں اکیلی ہی کھڑی ہو تو اس کی نماز درست ہے۔

⑬ صف میں پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھنی چاہئے
❀ سیدنا وابصہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [ابوداود : 682 و سندہ صحیح]
اس حدیث کو امام ترمذی رحمه الله [230] نے حسن اور ابن حبان [575/5- 576] نے صحيح کہا ہے۔

❀ ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لا صلوة للذي خلف الصف جو آدمی صف کے پیچھے (اکیلے) نماز پڑھتا ہے اس کی نماز نہیں ہوتی۔ [سنن ابن ماجہ : 1003، وسندہ صحیح و صححہ ابن خزیمہ : 1569، وابن حبان، الموارد : 401، 402]

تنبیہ : اگلی صف سے کھینچنے والی تمام روایات ضعیف ہیں۔
لیکن ایک امام اور ایک مقتدی پر قیاس کرتے ہوئے اگلی صف سے آدمی کھینچ لینا جائز ہے۔ واللہ اعلم

⑭ جب صرف دو نمازی ہوں
ایک امام اور ایک مقتدی مرد ہو تو مقتدی کو امام کے دائیں طرف کھڑا ہونا چاہئے۔ امام بائیں طرف ہو گا۔

❀ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے اپنی خالہ (سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا ) کے ہاں رات بسر کی۔ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے ساتھ بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا۔ [صحیح بخاری : 699]

❀ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہاتھ سے پکڑ کر گھمایا اور اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا۔ [صحیح مسلم : 3010]

امام الائمہ امام ابن خزیمہ نے کہا:
والمأ موم من الرجال إن كان واحدا فسنته أن يقوم عن يمين إمامه
”اگر مقتدی مرد اکیلا ہو تو سنت یہ ہے کہ وہ امام (کے ساتھ اس) کی دائیں طرف (نماز پڑھنے کے لئے) کھڑا ہو۔ [صحیح ابن خزیمہ 31/3 ح 1570]

فائدہ : ان دونوں احادیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر ایک آدمی نماز ادا کر رہا ہو تو بعد میں آنے والا اگر اس کے ساتھ نماز میں مل جائے تو جماعت ہو سکتی ہے۔

امام بخاری رحمه الله نے صحیح بخاری میں باب قائم کیا کہ :
إذا لم ينو الإمام أن يؤم ثم جاء قوم فأمهم
”جب امام نے امامت کرانے کی نیت نہ کی ہو پھر کوئی قوم آ جائے تو وہ ان کی امامت کرا دے۔“ [ح 199]

⑮ جب دو مقتدی ہوں تو امام کے پیچھے کھڑے ہوں
❀ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے نماز پڑھ رہے تھے، پھر میں (جابر ) آیا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھما کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا۔ پھر جبار بن صخر رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے وضو کیا، پھر آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر بن عبداللہ اور جبار بن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں کو پکڑ کر پیچھے دھکیل دیا حتیٰ کہ ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ [دیکھئے صحیح مسلم : 3010]
اس حدیث پر امام ابن خزیمہ [1535] نے یہ باب باندھا ہے :
باب قيام الإثنين خلف الإمام ”دو آدمیوں کا امام کے پیچھے کھڑے ہونے کا بیان۔

فائدہ 1 : مذکورہ حدیث میں امام کا مقتدی کو پیچھے کرنے کا ذکر ہے۔
فائدہ 2 : اگر امام اور ایک مقتدی دونوں اکٹھے نماز پڑھ رہے ہیں، کوئی تیسرا بھی جماعت میں شامل ہو گیا تو امام خود اگلی صف میں بھی جا سکتا ہے۔
[دیکھئے صحیح ابن خزیمہ : 1536 وسندہ صحیح، سعیدبن ابی ہلال حدث بہ قبل اختلاطہ]
فائدہ 3 : اگر امام کے علاوہ ایک مرد ہو اور ایک عورت تو مرد امام کی دائیں طرف کھڑا اور عورت پیچھے کھڑی ہو۔ [صحیح مسلم : 660/269 و ترقیم دارالسلام : 1502]

⑯ عورت اگر عورتوں کی امامت کرائے تو وہ صف میں کھڑی ہو گی
❀سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرض نماز پڑھائی اور آپ عورتوں کے درمیان (صف میں) کھڑی ہوئیں۔ [سنن دارقطنی 404/1 ح 1429، و سندہ حسن، ماہنامہ الحدیث : 15 ص 22]

⑰ دو ستونوں کے درمیان صف نہیں بنانی چاہئیے
❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں (ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے) بچتے تھے۔ [ابوداود : 673 و سندہ صحیح]
ترمذی [229] نے اس کو حسن کہا ہے۔ حاکم [218/1] اور ذہبی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔

⑱ صفیں ایک دوسرے کے قریب ہونی چاہئیں
❀ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”. . . صفوں کے درمیان تم قربت کرو۔“ [ابوداود : 667 و سندہ صحیح، النسائی : 816]
اس حدیث کو ابن خزیمہ [1549] ابن حبان [الموارد 387] نے صحیح کہا ہے۔

⑲ امام کی ذمہ داریاں
◈ امام اس وقت تک نماز پڑھانا نہ شروع کرے جب تمام صفیں سیدھی نہ ہو جائیں۔
❀ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو برابر کرتے تھے جب ہم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے۔ جب صفیں برابر ہو جاتیں تو (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔ [ابوداود : 665 و سندہ صحیح]
◈ امام کو چاہئے کہ خود بھی صفوں کو سیدھا کرے اور خوب مبالغہ کے ساتھ کرے۔
◈ امام کو صفوں میں پھرنا چاہئے اور مقتدیوں کے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ رکھے اور ان سے کہے کہ سیدھے ہو جاؤ، آگے پیچھے نہ رہو۔

یہ تحریر اب تک 30 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply