شادی کے لئے مناسب عمر

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : عورتوں اور مردوں کے لئے شادی کی موزوں عمر کتنی ہے ؟ کیونکہ بعض دوشیزائیں اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں سے شادی نہیں کرتیں، اسی طرح بعض نوجوان اپنے سے بڑی عمر کی عورتوں سے شادی نہیں کرتے، جواب سے آگاہ فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
جواب : نوجوان لڑکیوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ اس بناء پر مرد کو مسترد نہ کریں کہ وہ ان سے دس بیس سال یا تیس سال بڑا ہے، یہ کوئی معقول عذر نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی فرمائی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ترپن (53) برس تھی جبکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ابھی نو برس کی عمر کو پہنچ پائی تھیں۔ بڑی عمر نقصان دہ نہیں ہے۔ مرد کا عورت سے بڑا ہونا یا عورت کا مرد سے بڑا ہونا چنداں قابل حرج نہیں ہے۔ نزول وحی سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی فرمائی تو اس وقت ان کی عمر چالیس برس جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچیس برس تھی یعنی خدیجہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پندرہ برس بڑی تھیں۔ وہ لوگ جو ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ پر گفتگو کر کے لوگوں کو شادی کے وقت عمر کے تفاوت سے متففر کرتے ہیں تو یہ سب کچھ غلط ہے، انہیں ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
شادی کے بارے میں جو کچھ ضروری ہے وہ یہ ہےکہ عورت نیک اور اپنے لئے موزوں خاوند کا انتخاب کرے اور اگر وہ عمر میں اس سے بڑا ہو تو بھی شادی کے لئے آمادہ ہو جانا چاہیئے۔ یہی حکم مرد کا ہے کہ وہ نیک، پاکباز اور مناسب بیوی تلاش کرے اور ایسا رشتہ میسر آ جانے پر عمر کے فرق کو بہانہ بنا کر شادی سے گریز نہ کرے۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ دونوں فریق جوان ہوں اور بچے پیدا کرنے کی عمر میں ہوں۔ مختصر یہ کہ عمر کو بہانہ نہیں بنانا چاہئیے، اگر مرد یا عورت نیک ہوں تو عمر میں تفاوت کو عیب نہیں سمجھنا چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے۔ آمين

 

اس تحریر کو اب تک 5 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply