سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت کیوں؟

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن عليا مني و أنا منه وهو ولي كل مؤمن [الترمذي : ۳۷۱۲ و إسناده حسن]
بے شک علی مجھ سے ہے اور میں اُن سے ہوں اور ہر مؤمن کے ولی ہیں۔

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت کرتے ہیں اور علی رضی اللہ عنہ آپ سے محبت کرتے ہیں ۔ ہر مؤمن علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتاہے۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من كنت مولاه فعلي مولاه [الترمذي : ۳۷۱۳ و سنده صحيح ]
جس کا میں مولیٰ ہوں تو علی اس کے مولی ہیں۔

لغت میں مخلص دوست کو مولیٰ کہتے ہیں۔ [ديكهئے القاموس الوحيد ص : ۱۹۰۰ ]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا:
أنت أخونا و مولانا [البخاري : ۲۶۹۹ ]
تو ہمارا بھائی اور ہمارا مولیٰ ہے ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
هذا مني وأنا منه [صحيح مسلم : ۲۴۷۲/۱۳۱ و دارالسلام : ۶۳۵۸ ]
”یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ “

بعض روافض کا حدیثِ ولایت سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل کا دعویٰ کرنا ان دلائل سابقہ و دیگر دلائل کی رُو سے باطل ہے۔
ایک دفعہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے لئے دعا فرمائی : اللهم عافه أو اشفه اے اللہ اسے عافیت یا شفا عطا فرما،سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : میں اس کے بعد کبھی بیمار نہیں ہوا۔ [سنن الترمذي: ۳۵۶۴ وقال: هذا حديث حسن صحيح و إسناده حسن ]

مشہور تابعی ابو اسحاق السبیعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : میں نے آپ (امیر المؤمنین علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو منبر پر کھڑے دیکھا ۔ آپ کا سر اور داڑھی سفید تھی۔ [مصنف عبدالرزاق:۱۸۸/۳ ، ۱۸۹ح ۵۲۶۷ وسنده صحيح ]

اس سے معلوم ہوا کہ بالوں کو مہندی یا سرخ رنگ لگانا واجب (فرض) نہیں ہے۔
سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
ارقبوا محمدا صلى الله عليه وسلم فى أهل بيته
”(سیدنا ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت (کی محبت) میں تلاش کرو (صحیح البخاری : ۳۷۱۳)یعنی جو شخص سیدنا علی، سیدنا حسین، سیدنا حسن اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو قیامت کے دن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھی ہوگا۔“

سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
أول من أسلم علي سب سے پہلے علی (رضی اللہ عنہ)مسلمان ہوئے تھے۔ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ (تابعی صغیر) نے صحابی رسول کے اس قول کا انکار کرتے ہوئے کہا کہ : سب سے پہلے ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تھے۔ [الترمذي : ۳۷۳۵ و قال :”هذا حديث حسن صحيح” وسنده صحيح]
یعنی بچوں میں سب سے پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے اور مردوں میں سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے تھے ۔واللہ اعلم

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
أول من أسلم على رضي الله عنه [معجم الصحابة للبغوي ج ۴ ص ۳۵۷ح ۱۸۱۰ وسنده صحيح ]
”سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تھے۔“

عروہ (بن الزبیر ، تابعی رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ :علی رضی اللہ عنہ آٹھ سال کی عمر میں مسلمان ہوئے تھے۔ [معجم الصحابة للبغوي ج ۴ ص ۳۵۷ح ۱۸۱۰ وسنده صحيح ]

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
كنا نتحدث أن أفضل (أقضي) أهل المدينة على بن أبى طالب [فضائل الصحابه للإمام أحمد ۶۰۴/۲ ح ۱۰۳۳وسنده صحيح ]
”ہم باتیں کرتے تھے کہ اہلِ مدینہ میں سب سے افضل (اقضی) علی بن ابی طالب ہیں۔“
غزوۂ خبیر کے موقع پر مرحب یہودی کو للکار کر جواب دیتے ہوئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
أنا الذى سمتني أمي حيدرة [صحيح مسلم : ۸۰۷ا دارالسلام : ۴۷۸ ]
”میرا نام میری ماں نے حیدر رکھا ہے، میں وہ (حیدر/شیر) ہوں۔“

پھر آپ رضی اللہ عنہ نے مرحب یہودی کو قتل کردیا اور فتح خیبر آپ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ہوئی ۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر ، عمر، علی ، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنہم) حراء (پہاڑ) پر تھے کہ وہ (زلزلے کی وجہ سے) ہلنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : رک جا، اس وقت تیرے اوپر نبی، صدیق اور شہید (ہی) کھڑے ہیں۔ [صحيح مسلم : ۴۱۷ودارالسلام : ۶۲۴۷ ]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من آذي عليا فقد آداني [فضائل الصحابة/زيادات القطيعي: ۱۰۷۸ وسنده حسن وله شاهد عندابن حبان، الموارد: ۲۲۰۲ و الحاكم ۱۲۳/۳ وصححه و وافقه الذهبي ]
”جس نے علی (رضی اللہ عنہ) کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔“

ایک دفعہ (بعض) لوگوں نے (سیدنا) علی رضی اللہ عنہ کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا :
أيها الناس لا تشكوا عليا فو الله إنه لأخشن فى ذات الله أو فى سبيل الله [مسند احمد ۸۶/۳ والحاكم ۱۳۴/۳ و صححه و وافقه الذهبي و سنده حسن ]
”لوگوں ! علی کی شکایت نہ کرو، اللہ کی قسم بے شک وہ اللہ کی ذات یا اللہ کے راستے میں بہت زیادہ خشیت (خوف) رکھتے ہیں۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ میں، عثمان، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنہم) ان لوگوں میں ہوں گے جن کا ذکر اللہ نے (قرآن مجید) کیا ہے ۔
﴿وَ نَزَعۡنَا مَا فِيۡ صُدُوۡرِهِمۡ مِّنۡ غِلٍّ اِخۡوَانًا عَلٰي سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِيۡنَ ﴾ [الحجر : ۴۷]
”اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ہم اسے نکال دیں گے اور وہ چارپائیوں پر ، بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔“ [فضائل الصحابه/ زيادات القطيعي : ۱۰۵۷ و سنده صحيح ]

ابواسحاق السبیعی فرماتے ہیں کہ : رأيت عليا …. ضخم اللحية میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا، آپ کی بڑی اور گھنی داڑھی تھی۔ [ طبقات ابن سعد ۲۵/۳ و سنده صحيح، يونس بن أبى إسحاق برئ من التدليس ]

امام اہلِ سنت: احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ:
ماجاء لأحد من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من الفضائل ماجاء لعلي بن أبى طالب رضي الله عنه [مستدرك الحاكم ۱۰۷/۳ ، ۱۰۸ ح ۴۵۷۲ وسنده حسن ]
”جتنے فضائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے (احادیث میں) آئے ہیں اتنے فضائل کسی دوسرے صحابی کے نہیں آئے۔“

مختصر یہ کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بدری، من السابقین الاولین ، امیر المؤمنین خلیفہ راشد اور خلیفہ چہارم تھے۔ آپ ؓکے فضائل بے شمار ہیں جن کے احاطے کا یہ مختصر مضمون متحمل نہیں ہے۔

امام ابو بکر محمد بن الحسین الآجری رحمہ اللہ (متوفی ۳۶۰؁ھ ) فرماتے ہیں کہ:جان لو، اللہ ہم اور تم پر رحم کرے ، بے شک اللہ کریم نے امیر المؤمنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اعلیٰ فضیلت عطا فرمائی ۔ خیر میں آپ رضی اللہ عنہ کی پیش قدمیاں عظیم ہیں اور آپ رضی اللہ عنہ کے مناقب بہت زیادہ ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ عظیم فضیلت والے ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ جلیل القدر، عالی مرتبہ اور بڑی شان والے ہیں ۔آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازادبھائی ، حسن و حسن کے ابا، مسلمانوں کے مردِ میدان ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنےوالے، ہم پلہ لوگوں سے لڑنے والے ، امام عادل زاہد، دنیا سے بے نیاز (اور) آخرت کے طلبگار ، متبع حق، باطل سے دور اور ہر بہترین اخلاق والے ہیں۔ اللہ و رسول آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ اللہ و رسول سے محبت کرتے ہیں۔ آپ ایسے انسان ہیں آپ سے متقی مومن ہی محبت کرتا ہے اور آپ سے صرف منافق بدنصیب ہی بغض رکھتا ہے۔ عقل ، علم ، بردباری اور ادب کا خزانہ ہیں، رضی اللہ عنہ (الشریعۃ ص ۷۱۴، ۷۱۵) اے اللہ ! ہمارے دلوں کو سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا عثمان ، سیدنا علی اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی محبت سے بھر دے، آمین!

اس تحریر کو اب تک 15 بار پڑھا جا چکا ہے۔

This Post Has One Comment

  1. ABDUL Aziz

    سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: “ارقبوا محمداً ﷺ فی أھل بیتہ ” (سیدنا ) محمد ﷺ کی رضامندی آپ ﷺ کے اہلِ بیت (کی محبت) میں تلاش کرو (صحیح البخاری : ۳۷۱۳)یعنی جو شخص سیدنا علی، سیدنا حسین، سیدنا حسن اور تمام صحابہ کرام ؓ سے محبت کرتا ہے تو قیامت کے دن وہ نبی کریم ﷺ کا ساتھی ہوگا۔
    تمام صحابہ کرام کا حدیض میں زکر ہے ؟؟؟؟؟؟

Leave a Reply