حضرت علیؓ کے بارے میں ایک من گھڑت روایت کی تحقیق

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

سوال : درج ذیل روایت کی تحقیق درکار ہے :
”جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا گیا تو پانی آپ کی آنکھوں کے گڑھوں پر بلند ہو گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے پی لیا تو انہیں اولین اور آخرین کا علم دے دیا گیا۔ “

الجواب : یہ روایت بے سند و بے اصل ہے۔
اسے عبدالحق دہلوی نے اپنی کتاب ”مدارج النبوۃ“ میں ”روایت کیا گیا ہے کہ “ کے الفاظ سے بے سند و بے حوالہ لکھا ہے۔ [ جلد دوم ص 596، اردو مترجم، مطبوعه مكتبه اسلاميه، 40اردو بازار لاهور ]
مشہور صوفی احمد بن محمد القسطلانی( متوفی 923ھ ) لکھتے ہیں کہ :
وذكر ابن الجوزي أنه روي عن جعفر بن محمد قال : كان الماء يستنقع فى جفون النبى صلى الله عليه وسلم فكان على يحسوه، وأما ماروي أن عليا لما غسله صلى الله عليه وسلم امتص ماء محاجر عينيه فشربه وأنه قدورث بذلك علم الأولين والآخرين، فقال النووي : ليس بصحيح [ المواهب اللدنية بالمنح المحمدية ج 3 ص 396 ]
ابن جوزی نے ذکر کیا ہے کہ جعفر بن محمد سے روایت کی گئی ہے کہ : ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پلکوں پر پانی جمع ہو جاتا تھا تو علی رضی اللہ عنہ اسے پی لیتے تھے۔ اور جو یہ روایت کی گئی ہے کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا تو آپ کی پلکوں کا پانی چوس کر پی لیا۔ اس وجہ سے انہیں اولین و آخرین کا علم دیا گیا، پس نووی نے کہا یہ صحیح نہیں ہے۔“
یہ دونوں روایتیں بالکل بے اصل اور من گھڑت ہیں۔ جعفر بن محمدالصادق رحمہ الله سے منسوب روایت کہیں بھی باسند نہیں ملی۔ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے سے نہیں شرماتے وہ جعفر صادق پر جھوٹ بولنے سے کس طرح شرما سکتے ہیں۔ ابن جوزی کی اصل کتاب دیکھنی چاہئے تا کہ یہ معلوم ہو کہ ابن جوزی نے اگر یہ بے سند روایت بیان کی ہے تو اس پر کیا جرح کی ہے ؟

خلاصہ التحقیق : خط کی مسئولہ روایت موضوع، بے اصل و بے سند ہے۔ وما علينا إلاالبلاغ

یہ تحریر اب تک 16 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply