تین نمازیں

شب زفاف کی نماز :
❀ ابوسعید مولیٰ ابی اسید بیان کرتے ہیں:
تزوجت امرأة۔ فكان عندي ليلة زفاف امرأتي نفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما سيدنا ت الص لاة أراد أبو ذر أن ينقدم، فيصلي، فجبذه حذيفة وقال : رب البيت أحق بالص لاة، فقال : لأبي مسعود : أكزلك ؟ قال : نعم، قال أبو سعد : فتقد مت، فصليت بهم وأنا يو مئذ عبد، فأمر اني اذاأتيت با مرأتي أن أصلي ركعتين، وأن تصلي خلفي ان فعلت۔۔
”میں نے ایک عورت سے شادی کی، رخصتی کی رات میرے پاس بہت سے صحابہ کرام موجود تھے، جب نماز کا وقت آیا تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ آگے بڑھ کر نماز پڑھائیں، لیکن حذیفہ رضی اللہ عنہ نے انہیں کھینچ لیا اور فرمایا، گھر والا نماز پڑھانے کا زیادہ مستحق ہے، پھر انہوں نے ابومسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا :، کیا ایسے ہی ہے ؟ انہوں نے فرمایا، ہاں۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی، حالانکہ میں اس وقت غلام تھا، ابوذر اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ جب میں اپنی بیوی کے پاس جاؤ ں تو دو رکعتیں ادا کروں اور اگر میں ایسا کروں تو میری بیوی بھی میری اقتدار میں نماز پڑھے۔“ [الا وشط لابن المنذر : 156/4، وسندۂ صحيح، ومصنف ابن ابي شية : 217/2 مختصرا]

فائدہ : سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اذا تزو ج أحد كم، فكان ليلة البناء، فليصل ركعتين وليأ مو ها، فلتصل خلفه، فان الله عز و جل جاعل فى البيت خيرا۔
”جب تم میں سے کوئی زفاف کی رات دورکعتیں ادا کرے اور بیوی کو بھی اپنی اقتدا میں یہ نماز پڑھنے کا حکم دے، اللہ تعالیٰ گھر میں خیرو برکت نازل کرے گا۔“ [ كشف الاشتار : 169/2، ح 1447، الكامل لابن عدي : 233/2]

اس کی سند ”ضعیف“ ہے، اس کا راوی حجاج بن فروخ ”ضعیف“ ہے :
◈ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
هذا حديث منكر جدا۔ ”یہ حد یث سخت منکر ہے۔“ [ ميزان الاعتدال : 464/1]
——————
خواب دیکھنے کی نماز :
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اذا رأي أحد كم رؤيا يكر هها، فليصل ركعتين، ولا يخبر بها أحد ا، فانها لن تضره۔
”جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو دو رکعتیں ادا کرے اور اس کے بارے میں کسی کو نہ بتا ئے، وہ اسے نقصان نہیں دے گا۔“ [مسند الحميد ي : 1145، وسندۂ صحيح]
——————
قبول اسلام کی نماز :
❀ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
أن ثمامة الحنفي أسلم فأمره أن يغتسل، فاغتسل وصلي ركعتين، فقال النبى صلى الله عليه وسلم : لقد حسن اسلام أخيكم۔
”ثمامہ حنفی رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا، انہوں نے غسل کیا اور دو رکعت نماز ادا کی، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا، تمہارے بھائی کا اسلام بہترین ہوگیا ہے۔“ [ مصنف عبد الرزاق : 318/1، ح 19226، وسندۂ صحيح]
اس حد یث کو امام ابن الجارود [15] اور امام ابن خزیمہ [253] رحمہ اللہ نے ”صحیح“ کہا ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 8 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply