تعویز کیطرح بچے کے پاس چھری رکھنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : بعض لوگ اپنے بچوں کو جنوں کے شر سے بچانے کے لئے ان کے پاس چھری رکھ دیتے ہیں کیا یہ کام درست ہے ؟
جواب : یہ عمل منکر ہے، چونکہ شرعاً اس کی کوئی صحیح بنیاد نہیں لہٰذا ناجائز ہے۔ اس بارے میں مشروع طریقہ یہ ہے کہ بچوں پر اس طرح دم کیا جائے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسن اور حسین کو کیا کرتے تھے، جس کے الفاظ یہ ہیں : أعوذ بكلمات الله التامة، من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لأمة [رواه البخاري فى كتاب الأنبياء]
”میں ہر شیطان، ہر زہریلے کیڑے اور ہر نظربد سے اللہ کے تمام کلمات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں۔“
نیز ان کے لئے دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہر برائی سے محفوظ فرمائے۔ بچوں کے پاس چھری یا لوھے اور لکڑی وغیرہ کی کوئی اور چیز اس اعتقاد سے رکھنا کہ یہ انہیں جنوں سے محفوظ رکھے گی، تو ایسا کرنا منکر اور ناجائز ہے۔ اسی طرح تعویذات کا استعمال بھی ناجائز ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار گرامی ہے :
من تعلق تميمة فلا أتم الله له [شرح معاني الاثار : 325/4]
”جو شخص تعویز لٹکائے اللہ اس کا کچھ مکمل نہ کرے۔“
دوسری روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من تعلق تميمة فقد اشرك
”جس نے تعویز لٹکایا اس نے شرک کیا۔“
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دین میں سمجھ اور اس پر استقامت عطا فرمائے اور ہم سب کو شریعت کے مخالف پر عمل کرنے سے محفوظ رکھے۔

یہ تحریر اب تک 9 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply