تصویر کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : تصویر کا کیا حکم ہے ؟ اس کے متعلق کون کون سی احادیث وارد ہیں ؟ نیز کیا سایہ دار اور غیر سایہ دار تصویروں میں کوئی فرق ہے ؟
جواب : متحرک بالارادہ اشیاء مثلا انسان، جانور، پرندہ وغیرہ کی صورت گری کا نام تصویر ہے۔ اور تصویر کا حکم یہ ہے کہ وہ شرعا حرام ہے۔ اس کے متعلق کئی ایک احادیث وارد ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں :
(الف)
عن ابن مسعود رضى الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون [صحيح البخارى رقم 5950، صحيح مسلم رقم 2109، سنن النسائي و مسند أحمد 1/ 375]
”عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہو گا۔“
(ب)
عن ابن عمر رضى الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم أحيؤا ما خلقتم [صحيح البخاري وصحيح مسلم]
”ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یقیناً تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔ انہیں کہا جائے گا جو چیز تم نے بنائی اسے زندہ کرو۔“
(ج)
عن ابن عباس رضى الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال : من صور صورة فى الدنيا كلف أن ينفخ فيها الرؤح يوم القيامة، وليس بنافخ [صحيح البخارى وصحيح مسلم]
”سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جس شخص نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی اسے اس تصویر میں روح پھو نکنے کا حکم دیا جاۓ گا مگر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔“
(د)
عن ابن عباس رضي الله عنهماعن النبى صلى الله عليه وسلم قال : كل مصور فى النار، يجعل له بكل صورة صورها نفس يعذب بها فى جهنم [صحيح البخارى و صحيح مسلم]
”ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر مصور جہنم میں ہو گا۔ اس کے لئے ہر تصویر کے بدلے ایک جان بنائی جائے گی جس کے ساتھ اسے جہنم میں عذاب دیا جاۓ گا۔“ (یعنی اس کی جتنی جانیں ہوں گی اسی قدر اس کو تکلیف زیادہ ہو گی۔ )
(ھ)
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تماثيل [صحيح مسلم رقم 1206]
”جس گھر میں کتا اور تصویریں ہوں وہاں فرشے داخل نہیں ہوتے۔“
یہ اور ان جیسی دیگر احادیث ہر تصویر کے لئے عام ہیں، ان کا سایہ ہو یا نہ ہو۔ غیرسایہ دار سے مراد دیوار، کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر بنائی گئی تصاویر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کعبۃ اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں متعدد تصاویر موجود تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور یہ فرماتے ہوئے انہیں مٹانے لگے :
قاتل الله قوما يصورون ما لا يخلقون
”اللہ تعالیٰ اس قوم کو برباد کرے کہ وہ تصویریں بناتے ہیں اور انہیں زندہ نہیں کر سکتے۔“
اس حکم سے موجودہ زمانے میں ایسے کرنسی نوٹ مستشنیٰ ہیں جن پر حکمرانوں کی تصاویر ہوتی ہیں، اسی طرح پاسپورٹ اور شناختی کارڈز وغیرہ بھی مستثنیٰ ہوں گے، کیونکہ ضرورت کے تحت انہیں اپنے پاس رکھنا ضروری ہے۔ لیکن یہ اجازت بقدر ضرورت ہی ہو گی۔ واللہ اعلم

 

اس تحریر کو اب تک 4 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔

Leave a Reply