بیماری کا علاج دَم اور اَذکار سے

سوال : اگر کوئی شخص جنات یا جادو کے اثر سے بیمار ہو تو کیا کسی عامل سے اس کا علاج کرانا جائز ہے ؟
الجواب : اگر کوئی شخص (جادو یا جنات کے اثر، وغیرہ کی وجہ سے) بیمار ہو تو اس کا علاج کرانا جائز ہے۔ اگر کسی عامل سے علاج کرائیں تو صحیح العقیدہ عامل کا انتخاب کریں۔
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من استطاع منكم أن ينفع أخاه فليفعل ”جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔“ [صحيح مسلم : 2199 و ترقيم دارالسلام : 5727]

❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تداووا ”علاج کرو۔“ [سنن ابي داؤد : 3855 وسنده صحيح و صححه الترمذي : 2038 و الحاكم 399/4 والذهبي]

حرام (مثلا شرکیہ منتروں) سے علاج نہیں کرنا چاہئے
❀ طارق بن سوید الجعفی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوائیوں میں خمر (شراب) کے استعمال کے بارے میں پوچھا :
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع کیا اور فرمایا : إنه ليس بدواء و لكنه داء ”یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔“ [صحيح مسلم : 1984 وترقيم دارالسلام : 5141]

❀ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
إن الله عزوجل لم يجعل شفاء كم فيها حرم عليكم ”بے شک اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم پر حرام قرار دی ہیں ان میں تمہارے لئے (کوئی) شفا نہیں رکھی۔“ [كتاب الاشربة للامام احمد : 130 و سنده صحيح، و صحيح البخاري قبل ح 5614]

دم اگر شرکیہ نہ ہو تو اس کا جواز صحیح حدیث سے ثابت ہے
[ديكهئے صحيح مسلم، الطب/ السلام، باب لابأس بالرقٰي مالم يكن فيه شرك، ح 2200 و ترقيم دارالسلام : 5732]
ان دلائل و دیگر دلائل کی رو سے یہ علاج کرانا صحیح اور جائز ہے۔ والحمدلله

 

یہ تحریر اب تک 12 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply