بحالت وضو بچوں کی صفائی ناقص وضو ہے؟

فتویٰ : محمد عبد الجبار عفی عنہ

سوال : اگر میں بحالت وضو بچوں کی صفائی کروں تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟
جواب : کسی کی شرمگاہ کو شہوت سے ہاتھ لگانا ناقض وضو ہے۔ شہوت کے بغیر ایسا کرنے میں اختلاف ہے۔ راجح یہ ہے کہ صفائی کی غرض سے بچوں کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانا ناقض وضو نہیں ہے، کیونکہ بچے کی شرمگاہ شہوت کا محل نہیں ہے۔ نیز اگر مس عورۃ ( شرمگاہ کو ہاتھ لگانے) سے وضو ٹوٹ جائے تو اس سے یہ عام مصیبت بن جائے گی کیونکہ اس میں بہت تکلیف اور حرج ہے۔ اگر یہ عمل ناقض وضو ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور تابعین کرام رحمۃ اللہ علیھم سے مشہور ہوتا۔ (ا)
(ا) الشیخ ابن جبرین حفظہ اللہ کا یہ فتوی محل نظر ہے کیونکہ کسی صحیح حدیث میں یہ شرط مذکور نہیں ہے کہ اگر کسی کی شرمگاہ کو شہوت سے ہاتھ لگایا جائے تو وضو ٹوٹ جائے اور شہوت کے بغیر ہاتھ لگانے سے وضو نہ ٹوٹے بلکہ صحیح ابن حبان میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یوں مروی ہے:
إذا أفضى أحدكم بيده إلى فرجه ليس دونها حجاب ولا ستر فقد وجب عليه الوضوء [صححه الحاكم وابن عبد البر جامع الترمذي مع تحفة الاحوذي ج : 1 ص : 85]
یعنی جب کسی کا ہاتھ اس کی شرمگاہ کو اس حالت میں لگ جائے کہ ہاتھ اور شرمگاہ کے درمیان کوئی رکاوٹ (کپڑا وغیرہ) نہ ہو تو اس شخص پر وضو کرنا واجب ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم اور ابن عبد البر نے صحیح کہا ہے۔
نیز اسی ضمن میں قبل ازیں اللجنة الدائمة (دارالافتاء کمیٹی) کا فتویٰ (سوال نمبر: 3 صفہ: 71) بھی گزر چکا ہے کہ ”جو عورت وضو کی حالت میں اپنے چھوٹے بچے کی شرمگاہ کو صاف کرنے کی غرض سے ہاتھ لگاتی ہے تو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اس کو پھر وضو کرنا پڑے گا۔“ اور یہ بھی کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ چونکہ صحابہ کرام اور تابعین عظام سے یہ مشہور نہیں ہے لہذا مس عورة سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ حالانکہ پندرہ بیس صحابہ یہ حدیث بیان فرماتے ہیں : من مسں ذكره فليتوضا جو شخص اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے تو اسے وضو کرنا چاہیے۔ والله اعلم بالصواب

اس تحریر کو اب تک 14 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply