اہل سنت کون؟

تحریر:حافظ ابویحییٰ نور پوری

امام اہل السنت اسماعیل بن محمد الاصبہانی  (م ۵۳۵ھ) اہل سنت کا عقیدہ یوں بیان کرتے ہیں:

“اہل سنت یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہے، نہ  اس کا کوئی شریک ہے اور نہ کوئی ہم سر، وہ ہمیشہ سے اچھی اچھی صفات سے  متصف ہے، وہ صفت ِ سمع کے ساتھ سمیع ، صفت ِ بصر کے ساتھ بصیر، صفتِ علم کے ساتھ علیم اور صفت ِ کلام کے ساتھ متکلم ہے، قرآنِ کریم اس کا کلام ہے، وہ پڑھے جانے، لکھے جانے، یاد کیے جانے اور سنے جانے، کسی بھی اعتبار سے مخلوق نہیں، خواہ اس کی کوئی بھی صفت لائی گئی  ہو  اور کسی بھی چیز کی طرف اس کی اضافت کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے، جیسا کہ خود اس کا فرمان ہے

[arabic-font]

(اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی)(ٰطہٰ:ه)”

[/arabic-font]

رحمان عرش پر مستوی ہے۔”

وہ (اللہ تعالیٰ) ہر رات آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتاہے ، جیسا کہ حدیث ِ نبوی (صحیح بخاری :۷۴۹۴،صحیح مسلم : ۸۵۷) میں آیا ہے، اس کی بہت سی (اچھی اچھی) صفات ہیں، جیسا کہ قرآنِ کریم اور صحیح احادیث میں موجود ہیں، مثلاََچہرہ ، جیساکہ فرمانِ باری تعالیٰ  ہے :

[arabic-font]

(کُلُّ شَیْ ءٍ ھَالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ”(القصص: ۸۸)

[/arabic-font]

ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے، سوائے اس (اللہ تعالیٰ)  کے چہرے کے۔”

نیز فرما یا:

[arabic-font]

(وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ (الرحمٰن: ۲۷)”

[/arabic-font]

اور تیرے رب کا چہرہ باقی رہے گا۔”

دو حدیثوں میں (صحیح بخاری: ۷۲۰۶ وغیرہ) یہ الفاظ بھی آئے ہیں:

[arabic-font]

أعوذ بوجھک۔۔۔۔

[/arabic-font]

  “(اے اللہ!) میں تیرے چہرے کی پنا ہ پکڑتا ہوں۔۔۔”

جس نے اللہ تعالیٰ کے چہرے کو مخلوقات کے چہرے سے تشبیہ دی ، وہ گمراہ و کافر ہوگیا اور جس نے اللہ تعالیٰ کے چہرے کا انکار کردیا، وہ بھی انکاری وکافربن گیا، اللہ تعالیٰ کے دو ہاتھ بھی ہیں، جیسا کہ اس نے خود فرمایا ہے:

[arabic-font]

لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ(صٓ :۷۵)”

[/arabic-font]

جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا ہے۔”

نیز فرمایا:

[arabic-font]

 بَلْ یَدَاہُ مَبْسُوْ طَتَانِ (المائدہ۶۴)”

[/arabic-font]

بلکہ اس کے دونوں ہاتھ فراخ ہیں۔”

حدیث نبوی  میں ہے:

[arabic-font]

وخلق آدم بید یہ  “

[/arabic-font]

اور اس (اللہ تعالیٰ) نے آدم  )کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا۔” (یہ حدیث ضعیف ہے)

نیز فرمان ِ نبوی ہے:

[arabic-font]

  وکلتا یدیہ یمین “

[/arabic-font]

اور اللہ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔” (صحیح مسلم: ۱۸۲۷)

اس طرح وہ صفاتِ باری تعالیٰ جو (صحیح) احادیث میں آئی ہیں مثلاََ ہتھیلی، قدم، انگلی، وغیرہ کا تخیل و تصور میں کوئی صورت لائے بغیر اسی انداز سے اقرار کرنا واجب ہے جس انداز سے حدیث میں وہ بیان ہوئی ہیں ،اللہ تعالیٰ رحمت، غضب ، ارادہ ، مشیئت وغیرہ صفات سے بھی متصف ہے، اطاعات میں اس کا ارادہ اور رضا دونوں چیزیں ہوتی ہیں، جبکہ معاصی میں اس کا ارادہ تو ہوتا ہے، لیکن رضا نہیں ، ہوتی ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے خالق ورازاق کے نام سے مسمَّی ہے، لیکن یہ عقیدہ نہیں رکھا جائے گا کہ خلق ورزق  ازل میں تھے، (یہ عقیدہ بھی رکھا جائے گا کہ) محمدﷺ کے رسول ہیں ، اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق میں سے بہترین ہیں ، وہ (اہل سنت) اعتقاد رکھتے ہیں کہ جنت اور جہنم دونوں ہمیشہ رہنے کے لیے پیدا کی گئی ہیں ، دونوں کبھی فنا نہ ہوں گی۔

تمام مومن(روز،قیامت) اللہ تعالیٰ کو بغیر پردے کے دیکھیں گے، اللہ ان سے بغیر ترجمان کے کلام فرمائے گا، و ہ(اہل سنت ) اللہ تعالیٰ کے فرشتوں ، کتابوں،رسولوں، اچھی بُری تقدیر ، قبر کے سوال، شفاعت، حوضِ کوثر ، میزان، جہنم پر رکھے گئے پل صراط اور ساری ملوق کے اس پر سے گذرتے پر ایمان لاتے ہیں ، (اہل سنت یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ) جو بھی گنا ہ گار مؤمن جہنم میں داخل ہوگا، اگر اس کی موت ایمان پر ہوئی ہوگی تو اسے جہنم سے نکال دیا جائے گا۔” (الحجۃ فی بیان المَحجۃ:۲ /۴۳۲ـ۴۳۵)

یہ تحریر اب تک 4 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply