امام ابوحنیفہؒ فارسی نہیں تھے

سوال : علماء احناف یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ اہل فارس میں سے ایک شخص ہو گا وہ اس وقت دین اور علم ثریا کی بلندیوں پر ہو گا وہ اس مقام پر پہنچ کر دین اور علم کی معرفت حاصل کر لے گا اور وہ اس سے ثابت کرتے ہیں کہ اس سے مراد بالاتفاق امام ابوحنیفہ رحمہ الله ہیں۔ اس روایت کی وضاحت درکار ہے ؟ (محمد عثمان پنڈ دادن خان قمر)
الجواب : اہل فارس والوں (رجال) یا (رجل) والے کی روایت تو بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے صحیح البخاری [4897] و صحیح مسلم [2546]
لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ الله کا فارسی ہونا قطعاً ثابت نہیں ہے۔
جس روایت میں آیا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله فارسی ہیں، اس روایت کی سند موضوع (من گھڑت) ہے۔
اس میں احمد بن عبیداللہ (عبداللہ ) بن شاذان اور اس کا باپ دونوں نامعلوم ہیں۔ شاذان (نضر بن سلمہ) سچا نہیں تھا۔ [الجرح و التعديل 480/8]
وہ حدیثیں چوری (کر کے روایت) کرتا تھا۔
اسے احمد بن محمد بن عبدالکریم نے جھوٹا قرار دیا۔ [المجروحين لابن حبان 80/3]
اس سند کا آخری راوی اسماعیل بن حماد ضعیف ہے۔ [ديكهئے الكامل لابن عدي 308/1]
اس کی کوئی معتبر توثیق ثابت نہیں ہے۔
اس موضوع روایت کے برعکس عمر بن حماد بن ابی حنیفہ سے ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله کے دادا ”زوطی“ کابل والوں میں سے تھے۔ [ديكهئے تاريخ بغداد 324/13 و سنده صحيح إلى عمر بن حماد، واخبار ابي حنيفه و اصحابه للصيمري ص 1 ]
امام ابونعیم الفضل بن دُکین الکوفی رحمہ الله (متوفی 218؁ھ) نے کہا:
ابوحنيفة النعمان بن ثابت بن زوطي، أصله من كابل
”ابوحنیفہ نعمان بن ثابت بن زوطی آپ کے اصل کا بل سے ہے۔“ [ تاريخ بغداد 324/13، 325 و سنده صحيح ]
فارس چوتھی اقلیم میں ہے۔ [معجم البلدان 226/4] اور کابل تیسری اقلیم میں ہے۔ [معجم البلدان 426/3 ]
کابلی کو فارسی بنا دینا ان لوگوں کا کام ہے جو دن رات سیاہ کو سفید بنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
حدیث بخاری و مسلم سے مراد فارسی (ایرانی) محدثین کرام ہیں۔ رحمہم اللہ اجمعین (27 ربیع الثانی 1427؁ھ)
یہ تحریر اب تک 20 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply